Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-
Advertisement

نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر کا اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کرنے کا مطالبہ

Stay updated - Follow TOK on WhatsApp for instant alerts!
0:00 / --:--
Advertisement

نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کے ذریعے بیمہ کے شعبے میں پبلک سیکٹر کے غلبے کو کم کرنا چاہیے۔

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کی جانب سے منعقد کردہ انٹرنیشنل اینشور امپیکٹ کانفرنس 2023 سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نجی سیکٹر کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کر کے انشورنس کے شعبے میں مقابلے کو بڑھانا چاہیے۔

سرکاری ملکیتی لائف انشورنس کے پاس اس وقت 53 فیصد مارکیٹ شیئرز ہیں۔ نگران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے، ہمیں نجکاری کے ساتھ انشورنس کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی طرف جانا چاہیے۔

پاکستان میں بیمہ تک رسائی محض 0.87 فیصد ہے، جو پریمیمز کو جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر ظاہر کرتی ہے، اس کے برعکس بھارت اور سری لنکا میں رسائی کا تناسب بالترتیب 3.7 اور 1.2 فیصد ہے، 2022 میں 42 انشورنس کمپنیوں نے ایک کروڑ فعال پالیسیوں پر کل 553 ارب روپے پریمیم حاصل کیا، جس کے نتیجے میں 2 ہزار 776 روپے فی شخص معمولی پریمیم حاصل ہوا۔

شمشاد اختر نے کہا کہ کم رسائی اور آگاہی نہ ہونا بیمہ سیکٹر میں اسٹرکچرل سختیوں کا اظہار کرتا ہے اور یہی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے اب تک بیمہ کے شعبے کوبراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری موصول نہیں ہوئی۔

Advertisement

نگران وزیر خزانہ نے انشورنس کمپنیوں سے موسمیاتی تبدیلی، سائبر کے خطرات، نان ریٹائرڈ کم آمدن والے افراد کے لیے نئے حل پیش کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ پبلک پینشن کے نظام سے دباؤ کم کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے آفات کے خطرے سے دوچار ملک میں بیمہ کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، یہ کاروباری حضرات، افراد اور برادریوں کو بحران کے وقت میں انتہائی ضروری مالیاتی کشن فراہم کرتا ہے۔

 

Share

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
🚫 Ad blocker detected. Please disable your ad blocker to support our content.
Close Button
Advertisement