سندھ میں سیلاب، بیشتر شاہراہ سفر کیلئے غیرمحفوظ قرار، شہریوں کو این 5 ہائی وے استعمال کرنے کی ہدایت

ملک بھر میں مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔ پاکستان کا صوبہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہے، سیلابی ریلوں کے باعث ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہے۔

سیلاب کے باعث اندرون سندھ میں کئی شاہ راہوں پر پانی ہی پانی ہے۔ نیشنل ہائی وے آٹھ روز سے بند ہے، انڈس ہائی وے مختلف مقامات پر کئی فٹ پانی میں ڈوبی ہے، ٹرینوں کی آمد و رفت بھی معطل ہے۔

موٹر وے حکام کے مطابق کراچی سے اندرون ملک جانے کے لیے این 5 استعمال کی جائے۔ پولیس نے شہریوں سے ہائی وے پر غیرضروری سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

سندھ پولیس نے صوبے میں غیر محفوظ شاہراہوں کی تفصیلات جاری کی ہیں جس میں ساوتھ زون ون کی شاہراہوں کو بیشتر علاقوں میں سفر کیلئے غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ 

پولیس کے مطابق حیدرآباد سے پہلے اور بعد میں دریائے سندھ اور دوسرے پل، پانی کے تیزبہاؤ کی وجہ سے غیرضروری سفر کیلئے نامناسب ہیں، مٹیاری کے قریب ہٹری، میانی فاریسٹ، چلگری، باڈیرو، سیکھت اور کھنڈو کے مقام پر پر سیلابی پانی کا خطرہ ہے جب کہ  مورو سے سعیدآباد روڈ خراب حالت میں ہے۔

پولیس کا بتانا ہےکہ کراچی سے لاڑکانہ نیشنل ہائی وے این 55 میہڑ کے مقام پر سیلابی پانی آنے کی وجہ مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، کراچی سے لاڑکانہ آنے والی ٹریفک کو مورو کی جانب اور لاڑکانہ سے کراچی آنے والی کو ٹنڈو مستی کی جانب متبادل راستہ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ  سدھوجا، نوشہرو، بھریا روڈ، کنڈیارو، ہالانی، کوٹری کبیر، ببرلو بائی پاس اور  ٹھڑی بائی پاس پر برساتی پانی جمع ہونے کی وجہ سے روڈ خراب ہے جہاں ٹریفک کا بہاؤ انتہائی سست روی کا شکار ہے۔

پولیس کے مطابق انڈس ہائی وے نزد سٹی ہوٹل، کرم خان کاندھڑو اور ڈھامرہ پر سیلابی پانی سڑک کے اوپر سے انتہائی لو لیول پر گزر رہا ہے، نیشنل ہائی وے این 5 سندھ، کنڈیارو، مورو، سکرنڈ اور مٹیاری کے قریب ہٹری، میانی فاریسٹ، چلگری، باڈیرو، سیکھت اور کھنڈو کے مقامات پر سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔ 

سندھ پولیس نے شہریوں کو غیر ضروری طور پر بین الصوبائی سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts