امریکا میں آج 47 ویں صدر کے انتخاب کے لیے الیکشن ہورہے ہیں جس میں صرف زمین پر ہی نہیں بلکہ خلا میں بھی ووٹ ڈالا جائے گا۔ امریکا کا 47 واں صدر کاملا ہیرس ہوں گی یا ڈونلڈ ٹرمپ اس کا فیصلہ تو الیکشن کا نتیجہ آنے کے بعد ہی سامنے آئے گا، تاہم انتخابی میدان سج گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں چار امریکی خلا باز موجود ہیں جو اپنا جمہوری حق رائے دہی خلائی اسٹیشن میں ہی استعمال کریں گے۔ ان خلا بازوں میں بَچ وِلمور اور سنیتا وِلیمز بھی شامل ہیں جو جون میں 8 روزہ مشن پر خلائی اسٹیشن گئے تھے لیکن اپنے بوئنگ اسٹار لائنر اسپیس کرافٹ میں خرابی کے باعث اب تک وہیں پھنسے ہوئے ہیں۔
خلا میں ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ عام الیکٹرانک ووٹنگ کی نسبت کافی پیچیدہ ہوتا ہے، تاہم اس سے قبل بھی خلا باز خلائی اسٹیشن سے صدارتی الیکشن کے لیے ووٹ کاسٹ کرتے رہے ہیں۔ خلائی اسٹیشن اور ناسا کے درمیان رابطہ نیئر اسپیس نیٹ ورک کے ذریعے ہوتا ہے اور خلابازوں کے الیکٹرانک بیلٹ بھی یہیں سے ہوکر گزرتے ہیں۔ خلا باز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں اپنے الیکٹرانک بیلٹ کو پُر کرتے ہیں جسے ناسا کی جانب سے انکرپٹ کرکے خلائی اسٹیشن کے کمپیوٹر میں فیڈ کردیا جاتا ہے۔
یہ کمپیوٹر بیلٹ کو ناسا کے ٹریکنگ اینڈ ڈیٹا ریلے سیٹلائیٹ سسٹم (ٹی ڈی آر ایس ایس) کے ذریعے نیو میکسیکو میں ناسا کی وائٹ سینڈز ٹیسٹ فیسلیٹی کو بھیجا جائے گا اور نیو میکسیکو سے یہ بیلٹ ہیوسٹن میں ناسا کے مشن کنٹرول کو بھیجا جائے گا۔ مشن کنٹرول اس بیلٹ کو الیکٹرانک کے ذریعے سے ہی خلا باز کے کاؤنٹی کلرک کے دفتر کو بھیج دے گا۔ خلا باز اور ان کے کاؤنٹی کلرک کے دفتر کے علاوہ بیلٹ کو کوئی اور نہیں دیکھ سکتا۔
واضح رہے کہ امریکا میں سال 1997 سے خلا بازوں کے لیے خلا سے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ کار موجود ہے۔