Search
Close this search box.
پاکستان جرائم تازہ ترین نمایاں خصوصیت

سندھ میں خواتین پر تشدد، جنسی حراسانی کے واقعات میں اضافہ، سب سے زیادہ کیس کہاں رپورٹ ہوئے؟

سندھ سہائی آرگنائيزيشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر عائشہ دھاریجو، انیس ہارون اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اور سندھ میں خواتین پر تشدد ، قتل اور جنسی حراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

پریس کانفرنس میں گذشتہ سال جنوری 2023 سے لیکر دسمبر تک اور جنوری 2024 سے لیکر جون 2024 تک کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ نے بتایا کہ سیاہ کاری کے الزام میں سب سے زیادہ قتل کے واقعات ضلعے جیکب آباد میں پیش آئے، 22 خواتین اور 12 مرد قتل ہوئے۔ کشمور میں 17 خواتین 6 مرد، سکھر میں 23, خیرپور میں 20, گھوٹکی میں 19, لاڑکانہ میں 12 قتل کردیئے گئے اور دیگر اضلاع میں 76 مرد و خواتین سیاہ کاری کے الزام میں قتل کئے گئے،

ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ جنوری 2024 سے لیکر جون تک کے دوران 101 خواتین و مرد کاروکاری کے الزام میں قتل کردیئے گئے اور رواں سال کے شروعاتی چھ ماہ میں بھی جیکب آباد ضلعہ خواتین کے قتل میں سر فہرست رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کشمور میں 11، سکھر میں 10 , لاڑکانہ اور خیرپور میں چار چار خواتین قتل ہوئیں، شکارپور میں پانچ اور دیگر اضلاع میں 101 قتل ہوئے، جن میں 80 خواتین اور 21 مرد شامل ہیں اور کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن کے مقدمات بھی درج نہیں ہوئے، سیاہ کاری کے الزام میں قتل کی گئی خواتین کے ورثاء اکثر مقدمات درج بھی نہیں کرواتے ہیں . اور اگر کہیں فریادی بنتے ہیں تو آگے چل کر وہ کیس کو کمپرومائیز ہوجاتے ہیں، سیاہ کاری کے کیسز میں ملزمان کو سزائیں بہت ہی کم ملتی ہیں اور واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔

پریس کانفرنس بتایا گیا کہ عدالتی احکامات کے باجود بھی آج بھی جرگے جاری ہیں، آج کل سیاہ کاری کے الزام میں قتل ہونے والی خواتین کو فیملی فرد ان واقعات کو خودسوزی قرار دے کر بغیر کسی کارروائی کے دفن کردیتے ہیں، حالیہ دنوں میں صالح پٹ کے علاقے میں شوہر نے اپنی بیوی کو تشدد کے بعد زندہ دفن کردیا تھا، اور اس نے خاتون پر الزام عائد کیا کہ وہ گٙھر چھوڑ کر فرار ہوگئی ہے اور ایک تشویش ناک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ آجکل تو دو دو خواتین کے قتل ایک ساتھ ہو رہے ہیں ۔ جیسا محرابپور میں شمیم و لال خاتون کا قتل ہوا، اس کی بنیادی وجہ غربت ۔ تعلیمی فقدان ۔ ڈاکو کلچر، قبائلی نظام . اور پراپرٹی کے معاملات ہیں

کانفرنس میں کہا گیاکہ اس وقت حکومتی سطح پر تمام محکمہ جات میں خواتین کو نظرانداز کر کے پوسٹنگ نہیں دی جا رہی ۔ سندھ کے کسی بھی ڈویزن میں کمشنر اور ڈی آئی جی سے لیکر ڈویزن۔کے سطح کے افسران یا ضلعی سطح کے افسران سب مرد افسران ہیں کہیں بھی خاتون ڈی سی یا ایس ایس پی نہیں ہے،
پریس کانفرس میں مطالبہ کیا گیا کہ تھانوں پر زیادہ زیادہ سے وومین ایس ایچ او مقرر کی جائیں تا کہ خواتین کو اپنے مسائل بیان کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔ تعلیمی اداروں میں جنسی حراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے کسی بھی ادارے میں حراسمینٹ کی شکایت پر کسی دوسرے ادارے کے افسران و اساتذہ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے تا کہ شفاف انکوائری ہو سکے

انہوں نے مزید کہا کہ پریا کماری کی والدہ پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پریا کماری کی بازیابی کے لیئے پولیس رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دے کر پریا کماری طور بازیاب کروایا جائے

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right tn your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں