پاکستان کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں اپسوس نے سروے رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ عوام کا ملک کی درست سمت پر یقین 19 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں اقتصادی اندیشوں میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے اور پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن امر مہنگائی، 16 فیصد کمی سے 3.5 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سروے میں چاروں صوبوں، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد سے انٹرویو کیے گئے۔
سروے کے مطابق ستمبر 2023 سے ملک کو مضبوط ریاست سمجھنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ملک کو کمزور سمجھنے والے افراد کی تعداد تیزی سے کم ہوکر 9 فیصد پر آگئی ہے۔ چوتھی سہ ماہی کے دوران مقامی معاشی حالات کے حوالے سے پرُامیدی میں بھی 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، ہر 5 میں سے ایک پاکستانی (19 فیصد) امید رکھتا ہے کہ اگلے 6 ماہ میں حالات بہتر ہوجائیں گے، جو ایک سال کی بلند ترین شرح ہے۔
اپسوس سروے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سہ ماہی کے بعد سے گلوبل کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کی درجہ بندی میں پاکستان نے 2 سال میں پہلی مرتبہ (1.2 پوائنٹس) اضافے سے ترکیہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہر 3 میں سے ایک پاکستانی سمجھتا ہے کہ ملک کے معاشی حالت مضبوط یا معتدل ہے، مرد، شہری آبادی، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور متوسط طبقے کے افراد زیادہ پُرامید نظر آتے ہیں۔ اسی طرح، ستمبر 2023 کے بدترین حالات کے بعد سے ان پاکستانیوں کی تعداد میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو سمجھتے ہیں کہ گھریلو اشیا کی خریداری مشکل سے آسان ہوگئی ہے۔ مزید کہا گیا کہ ہر 5 میں سے ایک پاکستانی اگلے 6 ماہ کے اندر بہتری کی توقع رکھتا ہے اور مرد اور متوسط اور کم آمدنی والے طبقے امیروں سے زیادہ پُرامید ہیں۔
سروے میں کہا گیا کہ تیسری سہ ماہی میں متزلزل ہونے کے بعد چوتھی سہ ماہی میں مستقبل کی بچت کے بارے میں پاکستانیوں کا اعتماد بحال ہوا ہے، تاہم بڑی مالیت خریداری کی صلاحیت پر اعتماد میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے، صرف 4 فیصد پاکستانی چوتھی سہ ماہی میں قیمتی اشیا کی خریداری میں آرام محسوس کرتے ہیں۔ اپسوس سروے میں کہا گیا کہ دوسری سہ ماہی کے بعد سے ملازمتوں کے تحفظ پر اعتماد میں استحکام دیکھا جا رہا ہے اور یہ 3 سال کی بلند ترین سطح ہے۔