وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے حیدرآباد میں پریس کانفرنس میں صوبے میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، متاثرین کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات اور منچھر جھیل کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے راول ہاؤس حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مچھر جھیل کو کٹ لگانے کے لئے افواہیں جنم لے رہی تھی، 120 آر ایل تک منچھر میں پانی کی سطح ہوئی، ہوا کی وجہ سے مزید بڑھ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جو منچھر کو کٹ دیا گیا ہے اس کے تین سے چار یوسیز متاثر ہونگی جبکہ 1 لاکھ 25 ہزار اس سے متاثر ہیں، حکومت کی تمام مشینری وہاں پر موجود ہے اور وزیراعلیٰ سندھ بھی منچھر کے مقام پر موجود ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ میں اس وقت 6 لاکھ 72 ہزار سے زائد متاثرین ریلیف کیمپس میں موجود ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کو 1 لاکھ پندرہ ہزار راشن بیگز کا آرڈر دے دیا ہے جس میں سے ابھی صرف 8 ہزار ملے ہیں۔
صوبائی وزیراطلاعات نے بتایاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے آرڈر سست روی کا شکار ہیں اس لئے پرائیوٹ وینڈرز کو آرڈر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
شرجیل میمن کے مطابق سندھ بھر میں اب تک سیلاب سے 563 اموات ہوچکی ہیں جو ملک بھر میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں جبکہ 21 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ سیلاب سے صوبہ سندھ میں 1 لاکھ سے زائد جانور بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
صوبائی وزیراطلاعات نے آگاہ کیا کہ سندھ میں اس وقت 23 اضلاع ابھی سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، سب سے زیادہ جہاں نقصان پہنچا یے وہاں ریلیف پر زیادہ فوکس ہے۔
سندھ حکومت کے قائم کردہ ریلیف کیمپس میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے اور جو سنجیدہ کیسز ہیں انکو اسپتال منتقل کروا رہے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اچانک لاکھوں کو ریسکیو کرنا حکومت کے لئے بھی چیلنج ہے، ابھی ایمرجنسی بنیادوں پر مزید ٹینٹ سٹیز قائم کیے جائیں گے۔