مشرقی اسپین میں دہائیوں کے بدترین سیلاب نے ہر طرف تباہی مچادی ہے، ریسکیو حکام نے شہر کے مضافاتی علاقے کے گیراج سے 8 افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں جس سے ویلنسیا شہر میں ہلاک افراد کی تعداد 155 تک جاپہنچی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یورپ میں کئی برسوں کے بدترین سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے حکام نے معلومات فراہم نہیں کیں، جبکہ ہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ویلنسیا کی میئر ماریا جوز کتالا نے رپورٹرز کو بتایا کہ شہر کی مضافاتی علاقے لا تورے کے گیراج سے ملنے والے 8 لاشوں میں ایک مقامی پولیس اہلکار بھی شامل ہے، جبکہ اسی علاقے میں ایک 45 سالہ خاتون بھی اپنے گھر میں مردہ پائی گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ویلنسیا کے کچھ علاقوں میں 8 گھنٹوں میں ایک سال کے جتنی بارش ہوئی ہے۔ سیلاب سے ویلنسیا کے انفرااسٹرکچر، پُلوں، شاہراہوں اور ریلوے ٹریکس کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ پائے پورٹا کے قریبی قصبے کی میئر ماریہ ازابیل البالت کہتی ہیں کہ انہیں سیلاب کے خطرے کے حوالے سے کوئی وارننگ نہیں ملی تھی، سیلاب سے ان کے علاقے میں 62 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ہسپانوی وزیر ٹرانسپورٹ آسکر پیونٹے کے مطابق مشرقی علاقے میں تقریباً 80 کلومیٹر سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی روڈ کاروں کی وجہ سے بلاک ہیں، آسکر پیونٹے نے رپورٹرز کو بتایا کہ بدقسمتی سے کچھ گاڑیوں میں لاشیں موجود ہیں، ویلنسیا اور میڈرڈ کے درمیان ٹرین کی آمد و رفت بحال کرنے کے لیے دو سے تین ہفتے درکار ہوں گے۔
دوسری جانب ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا شہر کے قریب ریسکیو سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے مزید طوفانی موسم کے پیش نظر لوگوں سے گھروں میں رہنے کی درخواست کی ہے، انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ابھی ہمارے لیے سب سے اہم لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔
ادھر سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر یوٹیل کے دیہی علاقے میں میگرو دریا کے بند ٹوٹنے سے تین میٹر پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا، یوٹیل کے میئر ریکارڈو گیبالڈن کے مطابق سیلاب سے کم از کم 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر بوڑھے یا معذور افراد تھے