شہرقائد میں بجلی اور پانی کے بعد گیس کا بحران بھی شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ کراچی کو گیس فراہم کرنے والی کمپنی ایس ایس جی سی نے موسم سرما میں گیس بحران کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایس ایس جی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں گیس کی طلب 1250 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ گیس کی سپلائی صرف 831 ایم ایم سی ایف ڈی ہے اسطرح کمپنی کو 500 ایم ایم سی ایف ڈی کے قریب گیس کی کمی کا سامنا ہے۔
گیس کی طلب اور پیدوار میں واضح فرق کے باعث سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوجائے گا جسکے باعث شہر میں گیس کا بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ) کے ذرائع کے مطابق گیس چوری اور لیکج سے کمپنی کا مالی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گیس لیکج اور چوری یوایف جی 19 فیصد تک پہنچ گئی۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ چوری 15 فیصد تھی ،جو چار فیصد بڑھ کر 19 فیصد تک پہنچی۔
ذرائع ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ کراچی میں گیس چوری اور لیکیج میں ہرسال تقریبا ایک فیصد اضافہ ہورہا ہے۔رواں برس شہر میں موسم سرما میں گیس کا بحران شدت اختیار کر جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں موسم سرما سے قبل گیس چوری اور لیکج نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایک فیصد یو ایف جی بڑھنے سے کمپنی کو دو سے ڈھائی ارب روپے کا نقصان ہوتاہے۔
ایس ایس جی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس چوری ، لائینوں میں پانی اور لیکج سے ایس ایس جی سی کی یومیہ 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ضائع ہو جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال جولائی سے ستمبر تک 14 عشاریہ 8 بی سی ایف گیس چوری اور لیکج رپورٹ ہوئی ہے۔ شہر کراچی میں پانچ ہزار پانچ سومقاما ت پر گیس پائپ لائینوں سے گیس ضائع ہو رہی ہے۔
ایس ایس جی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال مون سون کے دوران مزید مقامات پر گیس لائنوں میں پانی بھرنے اور لیکج کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔