وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہم نے پیٹرول کی قیمت بڑھا کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ غریبوں کے بجائے امیروں پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس میں مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ہم نے بجٹ میں غریب افراد پر ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا، کسی قسم کا اضافی ٹیکس نہیں بڑھایا، البتہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بیٹے کی کمپنی پر بھی ٹیکس لگایا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میری کمپنی پر بھی تقریباً بیس پچیس کروڑ کا ٹیکس بڑھ جائے گا، ہم امیروں سے ٹیکس لیں گے، عمران خان نے 4 بڑے خسارے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے، شوگر ملز پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، امیر لوگوں پر ٹیکس مزید بڑھایا جائے گا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ 4 سال میں عمران خان کی حکومت میں خسارہ بڑھ گیا۔
عمران خان نے 80 فیصد زیادہ قرض لیا، وہ 120 ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئے، پیٹرول مہنگا کرنے کے فیصلے شہباز شریف کے لیے آسان نہیں تھے۔
وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں ہم 40 روپے کلو آٹا بیچ رہے ہیں، یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی 70 روپے کلو بیچ رہے ہیں، گھی، چاول، دالیں، آٹا اور چینی سستی دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان شاء اللّٰہ بہتری آئے گی، خوشی ہے کہ اب پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی کو دیکھنا حکومتی ذمہ داری ہے، پہلے وہ کہتے تھے کہ مہنگائی دیکھنا حکومت کی ذمے داری نہیں ہوتی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہم معاشی استحکام لا رہے ہیں، جو انہوں نے ختم کر دیا تھا، اسٹاک ایکسچینج میں تیزی ہے، ڈالر کی قیمت بھی نیچے آ رہی ہے، چین 2.3 بلین ڈالرز دینے پر تیار ہے، امید ہے کل تک یہ رقم مل جائے گی، چین سے کل نہیں تو پیر کو رقم ٹرانسفر ہو جائے گی۔