اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر 2.849 ارب ڈالر رہی جو سالانہ بنیاد پر 29 فیصد زیادہ ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ترسیلات زر2.208 ارب ڈالر رہی تھی
ورکرز کی ترسیلات زر کی مد میں ستمبر 2024ء کے دوران 2.8 ارب ڈالر کی رقم آئی جبکہ نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر سال بسال بنیاد پر 29.0 فیصد بڑھ گئیں۔ تین مہینوں میں ورکرز ترسیلات کی ماہانہ اوسط 2.92 ارب ڈالر رہی۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 3 ماہ میں 2.15 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 1.70 ارب ڈالر، برطانیہ سے 1.34 ارب ڈالر، یورپی یونین سے 1.09 ارب ڈالر، امریکا سے 89 کروڑ ڈالر اور دیگر خلیجی ممالک سے 86 کروڑ ڈالر بھیجے گئے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے تین مہینوں میں آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام سے زائد ڈالر پاکستان بھیجے ہیں۔
بزنس ریکوڈر کی رپورٹ کے مطابق منگل کو اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں (ای سیز) کے لیے مراعاتی ڈھانچے میں تبدیلی کی ہے- نئے نظام کے تحت، بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو دو طرح کی مراعات ملیں گی۔ فکسڈ کمپونینٹ مراعات اور متغیر اجزاء کی ترغیبات۔
مقررہ مراعات کے تحت ای سیز کو اب اسٹیٹ بینک کے نامزد بینکوں کے حوالے کی جانے والی ہر امریکی ڈالر کی ترسیلات پر 2 روپے ملیں گے جبکہ بینکوں کو 100 ڈالر یا اس سے زائد کی تمام اہل گھریلو ترسیلات زر کی ٹرانزیکشنز پر 20 ایس اے آر کی ادائیگی ملے گی۔