سندھ ہائیکورٹ نے لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے متاثرین کی 2300 پلاٹس پر قبضے کیخلاف درخواست پر حکام کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیدی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے متاثرین کی 2300پلاٹس پر قبضے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ بورڈ آف ریونیو نے لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز اسکیم کے اندراج سے لاعلمی ظاہر کی تھی۔
حکومت سندھ کے وکیل نے موقف دیا کہ ایسی کوئی اسکیم کا کوئی اندراج ہمارے پاس نہیں ہے ۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ کے ایم سی نے انڈسٹری کیلئے 1993میں 23سو سے زائد پلاٹ کاٹیج انڈسٹریز کیلئے لانڈھی میں الاٹ کیے ۔ 1993سے درخواست گزاروں کو زمین کا قبضہ نہیں ملا۔
الاٹیز کا کہنا تھا کہ مذکورہ مقام پر بھینسوں کے باڑے بنا کر تجاوزات قائم کردیں۔ حکام بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ یہ زمین کبھی کاٹیج انڈسٹریز کیلئے الاٹ نہیں کی گئی۔ حکومت کی جانب سے بتایا کہ زمین مختلف لوگوں کو الاٹ کی گئی ہے ، اس زمین کے تنازعہ سے متعلق متعدد سول سوٹ دائر ہیں۔
ثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ درخواست گزاروں کو متبادل نہیں وہی زمین دی جائے جو الاٹ کی گئی۔ درخواست گزار زمین کے بدلے ادائیگیاں کرچکے ہیں، زمین پر ان کا حق ہے ۔ بورڈ آف ریونیو گوٹھ آباد اسکیم کے تحت غلط طور پر زمین الاٹ کررہا ہے ۔
عدالتی حکم کی عدم تعمیل کے خلاف عدالت کا برہمی کا اظہار کیا۔ جس پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ ایک ہفتے کی مہلت دے رہے ہیں عدالتی حکم پر علم نہیں ہوا تو چیف سیکریٹری خود پیش ہوں۔ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو کے ایم سی اور ایم بی آر کے ممبران پر مشتمل کمیٹی بنانے کا حکم دیا