پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اتوار تک 2 جائز مطالبات پورے نہ ہوئے تو سول نافرمانی تحریک کے پہلے مرحلے ’ترسیلات زر کے بائیکاٹ‘ کا آغاز کر دیا جائے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے حکومت سے دو مطالبات، انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام کا مطالبہ کیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ دونوں مطالبات جائز ہیں اور اگر حکومت ان پر اتوار کے روز تک کوئی عمل درآمد نہیں کرتی تو سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے مرحلے ’ترسیلات زر کے بائیکاٹ‘ کا آغاز کر دیا جائے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کریں گے کہ پاکستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں، ملک میں جمہوریت ، عدلیہ اور میڈیا کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے اور ہر طرف جبر و فسطائیت کا دور جاری ہے لہذا ترسیلات زر کے بائیکاٹ کا آغاز کریں۔
انہوں نے کہا کہ 26 نومبر اور 8 فروری کو جس طرح تحریک انصاف کے کارکنان نے ہمت و جواں مردی کے ساتھ جبر کا مقابلہ کیا اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، 1971 میں عوامی لیگ کے بعد تحریک انصاف دوسری جماعت ہے جسے اس قسم کے ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا۔
عمران خان نے کہا کہ 26 نومبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اس دن نہتے لوگوں پر اسنائپرز کے ذریعے فائرنگ کی گئی، جوان لوگوں کو زخمی اور شہید کیا گیا، کئی افراد تین ہفتے سے غائب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گمشدہ افراد کو ڈھونڈنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، حکومت جواب دے کہ اتنے افراد کہاں غائب ہیں؟ ہمارے لوگوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک میں زندہ ہوں ان افراد کے قتل عام کی تحقیقات کے لیے جدوجہد کروں گا اور ان کو انصاف دلوائے بغیر چین نہیں لوں گا، جو لوگ شہید ہوئے انکے لواحقین صدمے میں ہیں، میں خود فائرنگ کی خبر سن کر شدید اذیت کا شکار رہا اور نیند کی گولی کھانے کے باوجود نہتی عوام پر تشدد کے کرب سے سو نہیں سکا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کرنے کی پیشکش کا مذاق اڑایا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ ہم نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں، مذاکرات کی پیشکش اور سول نافرمانی کی تحریک مؤخر کرنے کی بات ملک کے وسیع تر مفاد میں کی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت اگر اس میں دلچسپی نہیں رکھتی تو ہم نے بھی مذاکرات کے لیے حکومت کی کنپٹی پر بندوق نہیں رکھی، ہماری مذاکرات کی پیشکش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ اب بھی اگر حکومت چاہتی ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک شروع نہ ہو تو ہمارے دونوں مطالبات پر ہم سے رابطہ کیا جائے یا ہمیں قائل کیا جائے کہ یہ مطالبات غیر آئینی ہیں اور ان پر بات ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ 18 دسمبر کو عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک چند دنوں کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس دوران تحریک کے خدوخال اور ٹائم لائن کا فیصلہ کروں گا۔