Search
Close this search box.
پاکستان تازہ ترین نمایاں خصوصیت

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوکر 13ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا، اسٹیٹ بینک نے معیشیت پر سالانہ رپورٹ جاری کردی

اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالی سال 2023-24ء کے لیے پاکستانی معیشت پر سالانہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق کہ پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہوئے جسے استحکام کی پالیسیوں ، آئی ایم ایف معاہدے اور سازگار عالمی معاشی حالات سے تقویت ملی، آئی ایم ایف معاہدے نے دیگر کثیر فریقی اور دو طرفہ ذرائع سے رقوم کی آمداور زرمبادلہ ذخائر بڑھانے میں مدد کی، معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید کم ہو کر 13 مہینوں کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں نمایاں اضافے نے درآمدات میں معمولی اضافے کے اثر کو مکمل طور پر زائل کر دیا ہے

رپورٹ میں کہا گیا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کی بدولت مالی سال 24ء میں حقیقی جی ڈی پی میں معتدل بحالی ہوئی، گندم اور چاول کی ریکارڈ پیداوار اور کپاس کی پیداوار میں بحالی نے مجموعی زرعی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا

رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تقریباً پورے مالی سال 24ء میں سخت زری پالیسی اختیار کرکے پالیسی ریٹ 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے اور اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ میں نظم و نسق قائم کرنے کے لیے زرمبادلہ کمپنیوں میں بھی اصلاحات متعارف کروائیں مہنگائی مئی 2023ء کی 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم ہوکر جون 2024ء میں 12.6 فیصد پر آ گئی، مالی سال 24ء میں اوسط مہنگائی 23.4 فیصد رہی جو مالی سال23ء کی 29.2 فیصد کے مقابلے میں خاصی کم ہے

سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 24ء کے دوران پاکستان کے معاشی حالات میں آنے والی بہتری کا سلسلہ مالی سال 25ء میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے، آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی منظوری سے بیرونی کھاتے کی پوزیشن مستحکم ہوگی، کریڈٹ ریٹنگ بہتر اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، ترقی یافتہ معیشتوں میں مہنگائی میں کمی اور عالمی اقتصادی نمو مستحکم رہنے کا امکان ہے جس سے ملکی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے خطرات موجود ہیں، مالی سال 25ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.0 تا 1.0 فیصد کی حد میں رہنے کی توقع ہے، مالی سال 25ء میں اوسط مہنگائی ابتدائی تخمینے کی حد 11.5 تا 13.5 فیصد سے نیچے جاسکتی ہے، قرضوں کی کم لاگت ، بڑے پیمانے کی اشیا سازی اور خدمات کے شعبے میں بہتری کی بدولت مالی سال 25 ء میں حقیقی جی ڈی پی نمو 2.5 تا 3.5 فیصد کی حد میں رہنے کی توقع ہے

سالانہ رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں دیرینہ نقائص کے نتیجے میں گردشی قرضے کی سطح بڑھ چکی ہے

رپورٹ کے مطابق معاشی استحکام برقرار رکھنے کی راہ میں متعدد ساختی رکاوٹیں بدستور حائل ہیں، سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کاروباری ماحول سازگار بنانے، تحقیق و ترقی کے فروغ اور پیداواریت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ریاستی کاروباری اداروں کی کارکردگی میں نقائص دور کر نے کے لیے بھی اصلاحات ضروری ہیں جو وسائل پر بوجھ بنے ہوئے ہیں حکومت نے اس چیلنج سے نمٹنے کا آغاز کر دیا ہے تاہم شعبہ جاتی پالیسی اور ضوابطی اصلاحات کر کے ان کوششوں کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت ہے

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right tn your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں