Search
Close this search box.
پاکستان تازہ ترین

پاکستان میں پولیووائرس کے خاتمے میں خواتین کا کردار، پولیومہم میں حصہ لینے والے ہیلتھ ورکرز میں 62 فیصد خواتین

پاکستان میں پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے خواتین کا کردار نمایاں نظر آتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان بھر میں پولیو مہم کیلئے مجموعی طور پر 2 لاکھ 80 ہزار فرنٹ لائن کارکنان مصروف عمل ہیں جن میں 62 فیصد خواتین ہیں۔

یہ خواتین اپنی خدمات پولیو سے محفوظ معاشرے کی تشکیل کے لیے وقف کرتی نظر آتی ہیں ان کے کرداروں میں قطرے پلانے والی خواتین سے لیکر لیڈی ہیلتھ ورکر، سماجی طبقات میں آگاہی کے عمل سے وابستہ کارکن، یونین کونسل سطح پر پولیو ورکرز، علاقائی درجہ پر رابطہ کار خواتین اور پولیو خاتمے کے پروگرام سے وابستہ افسران شامل ہیں۔

پاکستان پولیو ایجوکیشن پروگرام کے مطابق خواتین کا صف اول پرہونا پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے گیم چینجرثابت ہوا ہے۔ خواتین پولیو فرنٹ لائن ورکرز بشمول ویکسی نیٹرز، مہم کوآرڈینیٹر، سپروائزر اور سوشل موبلائزرز اکثر انتہائی مشکل حالات میں کام کرتی ہیں تاکہ بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھا جا سکے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ خواتین کا سرکاری کام کا وقت صبح آٹھ بجے شروع ہوتا ہے اور اپنے کام کے ایک حصے کے طور پر، لیڈی ہیلتھ ورکرز خواتین کو خصوصی دودھ پلانے کے فوائد، حفظان صحت کے بہتر طریقوں، خواتین اور بچوں کی صحت اور تندرستی کی ترقی میں معاونت کے بارے میں تعلیم دیتی ہیں۔ وہ بار بار حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے دوران بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے اپنے تفویض کردہ علاقوں کے ہر دروازے پر دستک دیتی ہیں۔

پاکستان بھر میں، ہزاروں خواتین ایسے ماحول میں حفاظتی ٹیکوں کا اہم کام کرتی ہیں جو سخت، تکلیف دہ اور خطرناک بھی ہو سکتا ہے اور وہ اپنی ضروریات کو سب سے آخر میں رکھتے ہیں کیونکہ ہیلتھ ورکرز یہ واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ قطرے پلائے جانا بھی اہم ہے۔

نیشنل لائبریری آف میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری 2016 میں کوئٹہ میں ایک خودکش حملے میں 16 پولیو ورکرز ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اسی شہر میں 6 خواتین پولیو ورکرز کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا اس کے علاوہ کراچی اور خیبرپختونخوا میں زبانی اور جسمانی زیادتی کے متعدد واقعات بھی رپورٹ ہوئے اور خیبر ایجنسی سے پولیو مہم میں شامل 11 اساتذہ کو بھی اغوا کیا گیا۔

گلوبل پولیو ایریڈیکیشن کا کہنا ہے کہ پولیو سے پاک پاکستان ہماری دسترس میں ہے، اور فرنٹ لائن پر موجود خواتین ہمیں فائنل لائن پر لے جانے میں مدد کریں گی۔ ویکسین اس مرض کے دنیا سے خاتمے میں کافی حد تک کامیاب رہی ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف تین ممالک یعنی پاکستان، افغانستان اور نائجیریا اب تک اس مرض سے متاثر ہیں۔ نائجیریا میں اگست سنہ 2016 سے اب تک کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور توقع ہے کہ اسے اگلے چند ماہ میں پولیو سے پاک قرار دے دیا جائے گا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں