ساجد سدپارہ نے ایک اور کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی دھولاگیری غیر آکسیجن کے سر کر لی ہے۔
پاکستان کے نوجوان اور باہمت کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی دھولاگیری (8167 میٹر) کو بغیر اضافی آکسیجن اور کسی مدد کے کامیابی سے سر کر کے ایک اور تاریخی کارنامہ اپنے نام کر لیا۔
یہ چوٹی نیپال میں واقع ہے اور کوہ پیمائی کی دنیا میں اسے ایک خطرناک اور چیلنجنگ پہاڑ سمجھا جاتا ہے۔ ساجد سدپارہ نے اپنے انسٹاگرام پیغام میں کہا کہ الحمدللّٰہ دھولاگیری سر کرلی ہے، بغیر آکسیجن اور بغیر کسی مدد کے، یہ مہم 10 مئی کو کامیابی سے مکمل ہوئی۔
مزید پڑھیں:کوہ پیما ساجد سدپارہ نے اضافی آکسیجن کے بغیر نانگا پربت چوٹی سرکرلی
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے اس کامیابی کو پاکستان اور عالمی کوہ پیمائی برادری کےلیے فخر کا لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ساجد کی اس مہم میں سیون سمٹ ٹریکس نیپال اور سبروسو پاکستان نے تعاون کیا جبکہ ٹیکنیکل گیئر کیلاس کمپنی نے فراہم کیا۔
View this post on Instagram
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ ساجد نے بغیر اضافی آکسیجن چوٹی سر کی ہو، 2023ء میں انہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو بغیر آکسیجن کے سر کیا، جو ایک نایاب عالمی کارنامہ ہے۔ رواں سال جون میں نانگا پربت کو بھی انہی مشکل حالات میں سر کیا جبکہ اس سے قبل وہ کے-ٹو، گیشربرم-1، گیشربرم-2 اور مانسلّو کو بھی بغیر آکسیجن کے سر کر چکے۔
یاد رہے کہ محض 29 سال کی عمر میں ساجد سدپارہ نے دیوقامت چوٹیاں سر کرکےقابل ذکر برداشت، طاقت اور لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔ ساجد سدپارہ عظیم کوہ پیما محمد علی سدپارہ شہید کے بیٹے ہیں جنہوں نے اپنی جان دیتے ہوئے بھی دنیا کو بتایا کہ پاکستانی پہاڑوں سے تعلق رکھنے والے یہ لوگ دنیا کی بلندیوں کو چھو سکتے ہیں۔