Search
Close this search box.
شہر سیاست خبریں کراچی بلدیات تازہ ترین

یوسیوں میں غیر مسلم کوٹے پر مسلم ملازمین بھرتی ہیں، جو کام بھی نہیں کرتے، چیئرمین پی اے سی کا انکشاف

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے انکشاف کیا ہےکہ ایک یوسی میں 70 ملازمین ہیں اور یوسیز میں مسلم سینیٹری ورکرز رکھے گئے ہیں جو سینیٹیشن کا کام بھی نہیں کرتے ہیں۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات کا ماسٹر پلان اتھارٹی اور کے ڈی اے کا ادارہ 4 سالہ آڈٹ ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔محکمہ بلدیات کے ماسٹر پلان اتھارٹی ،کے ڈی اے کے افسران ایک ماہ قبل پی اے سی اجلاس کی آگاہی کے باوجود  پی اے سی کو آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے ہیں۔

جمعہ (یکم نومبر) کو محکمہ بلدیات کے ماسٹر پلان اتھارٹی اور کے ڈی اے کی سال 2018ء سے سال 2021ء تک آڈٹ پیراز کے متعلق پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری خالد حیدر شاہ، سیکریٹری ماسٹر پلان اتھارٹی، کے ڈی اے کے افسران سمیت ڈی جی آڈٹ لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ بلدیات کے ماسٹر پلان اتھارٹی ،کے ڈی اے کے افسران ایک ماہ قبل آڈٹ ریکارڈ کی اجلاس میں فراہمی کی آگاہی کے باوجود  پی اے سی کو کوئی بھی آڈٹ کا ورکنگ پیپر اور آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے جس پر چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے برھمی کا اظھار کرتے ہوئے محکمے کے افسران سے استفسار کیا کے محکمہ بلدیات اھم محکمہ ہے اور آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز کیوں نہیں فراہم کئے جا رہے ہیں؟ محکمے کو ذمیداری محسوس کرنی چاہئے۔

محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری خالد حیدرشاہ نے پی اے سی کو بتایا کے ڈی جی کے ڈی اے کا کل تبادلہ ہوا ہے اور وہ بیمار ہونے کی وجہ سے چارج نہیں لے سکے ہیں اس لئے آڈٹ ریکارڈ کی فراہمی کے لئے مھلت دی جائے اور محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے آڈٹ ریکارڈ وقت پر فراہم نہ ہونے پر پی اے سی سے معزت کرلی۔ پی اے سی چیئرمین نے  مہلت دیتے ہوئے 14 نومبر کو کے ڈی اے، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے اور ماسٹر پلان اتھارٹی کی آڈٹ پیراز کے متعلق پی اے سی اجلاس طلب کرلیا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمہ بلدیات کے اے سی ایس خالد حیدر شاہ سے استفسار کیا کے سندھ بھر کی لوکل کونسلز کو سالانہ کتنا او زی ٹی شیئر جاری ہورہا ہے جس  پر انہوں نے بتایا کے سندھ بھر کی لوکل کونسلز کو رواں سال (160) ارب روپے او زی ٹی فنڈ کا شیئر جاری کیا جا رہا ہے جبکے لوکل کونسلز کا پچھلے سال 120 ارب روپے او زی ٹی شیئر تھا جس میں رواں سال 40 ارب روپے اضافہ کرکے 160 ارب روپیہ کیا گیا ہے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ بھر کی لوکل کونسلز کو 160 ارب روپے فراہم ہونے کے باوجود عوام بھتری کے لئے سوالات کر رہے ہیں۔ ایک یوسی میں تو 70 ملازمین ہیں اور یوسیز میں مسلم سینیٹری ورکرز رکھے گئے ہیں جو سینیٹیشن کا کام بھی نہیں کرتے۔ ہم چاہتے ہیں لوکل کونسلز عوام کی بھتری کے لئے فنڈز خرچ کریں اور محکمے کا تاثر بھتر جائے ورنہ لوکل گورنمنٹ کا تصور ناکام ہوگا۔ محکمہ بلدیات اور لوکل کونسلز کے ملازمین کی تنخواہیں آن لائن کی جائیں تاکے او زی ٹی فنڈز سے صرف نچلی سطح تک ترقیاتی کام ہوسکیں۔ تنخواہیں آن لائن نہ ہونے کہ وجہ سے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کی شکایات الگ سے موصول ہو رہی ہیں۔

محکمہ بلدیات کے اے سی ایس خالد حیدر شاہ نے پی اے سی چیئرمین کو بتایا کے محکمہ بلدیات اور لوکل کونسلز کے ملازمین کی تنخواہیں آن لائن کرنے کے لئے انٹیگریٹیڈ فنانشل سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ لوکل کونسلز کے ہزاروں کی تعداد میں ملازمین ہیں جن کی ڈیٹا مکمل ہونے کے بعد  کراچی سے تنخواہیں آن لائن جاری کرنا شروع کی جائینگی جو عمل مرحلیوار شروع کیا جائے گا جبکے لوکل کونسلز کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران سی ایم او، ایم سی ہیں محکمے کا سیکریٹری نہیں ہے جس پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے لوکل کونسلز کی آڈٹ پیراز کو الگ سے کسی دن شیڈول کے تحت دیکھا جائے گا۔چیئرمین پی اے سی نے محکمہ بلدیات کو آڈٹ کے ورکنگ پیپرز کی فراہمی کے لئے مھلت دیتے ہوئے اگلہ اجلاس 14 نومبر کو طلب کرلیا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں