سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران سول کورٹس ترمیمی بل اور جامعات کا ترمیمی بل منظور

سندھ اسمبلی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران سندھ سول کورٹس آرڈی ننس ترمیمی بل اورسندھ کی جامعات کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ ان دونوں قوانین کی منظوری کے وقت اپوزیشن نے سخت احتجاج کرتے ہوئے بلوں کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوکر شدید نعرے بازی کی ۔قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ان قوانین کی اتنی عجلت میں منظوری کی آخر ایسی کیا مجبوری تھی ، حکومت کو اگر ہماری زباں بندی کرنی ہے تو بتادیں اور پھر جمہوریت کی باتیں نہ کریں۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو دوپہر ڈھائی بجے ڈپٹی اسپیکر انتھونی نویدکی زیر صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا ءالحسن لنجار نے سندھ سول کورٹس آرڈی ننس ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دیوانی مقدمات کی براہ راست حدود ہائی کورٹ نہیں ہے ۔ کراچی میں سول کیسز براہ راست ہائی کورٹس میں داخل ہورہے ہیں۔ عدالت عالیہ میں 25ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں۔ترمیمی قانون کی منظوری سے لوگوں کو فوری اور سستا انصاف ملے گا۔ ویسے بھی سول مقدمات سول عدالتوں میں ہی چلنے چاہیں۔وزیر قانون نے جب شق وار منظوری کے لئے پیش کیا تو اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا اس موقع پر شدید نعرے بازی شروع ہوگئی۔

اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ حکومت کو اتنی جلدی کس بات کی تھی کہ یہ قانون مجلس قائمہ میں بھیجے بغیر اور بلا کسی مشاورت کے ایوان میں منظوری کے لئے پیش کردیا گیا،پیپلز پارٹی اکثریت کی بنیاد پر من مانے انداز میں قانون سازی کررہی ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس قانون کے ذریعے عام شہریوں کو فوری اور سستا انصاف ملے یہ کسی خاص شخص یا کسی منظور نظر کو فائدہ پہنچانے کے لئے نہیں کیا جارہا ۔بڑے افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن اتنے اچھے قانون کی بھی مخالفت کررہی ہے ۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان جو اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے انہوں نے سخت احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ۔اس قانون کی منظوری کے وقت جب ایوان میں رائے شماری ہوئی تو اپوزیشن نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ حکومت اکثریت بنیاد پر اسے منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی ۔ ترمیمی قانون کے تحت سول نوعیت کے مقدمات اب ہائی کورٹ کے بجائے سول جج کی عدالتوں میں منتقل ہوجائیں گے۔

اسی کشیدہ ماحول میں ہی  سندھ کی جامعات سے متعلق ترمیمی قانون پر پہلے مجلس قائمہ کی رپورٹ ایوان میں پیش کی اور پھر یہ قانون بھی منظوری کے لئے ایوان میں پیش کردیا گیا۔ ترمیمی قانون کے تحت اب جامعات میں بیوروکریٹس کو بھی وائس چانسلر مقرر کیا جاسکے گا۔اس قانون کی جب شق وار منظور ی شروع ہوئی تو اپوزیشن کی جانب سے بھر احتجاج اور شور شرابہ شروع کردیا گیا۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوگئے جہاں انہوں نے اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان اپنے ہاتھو ں میں مختلف پلے کارڈ ز اٹھائے ہوئے تھے جن پر احتجاجی نعرے درج تھے ۔اپوزیشن ارکان نے اپنے احتجاج کے دوران بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا اچھال دیں۔ سندھ اسمبلی نے شور شرابے کے دوران کثرت رائے سے یہ بل بھی منظور کرلیا۔

قانون کے تحت سندھ کی جامعات میں کسی ایم اے پاس بیوروکریٹ کو بھی وائس چانسلر مقر کیا جاسکے گا۔کوئی بھی حاضر سروس بیوروکریٹ کسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کئے جانے کا اہل ہوگا۔ وائس چانسلر مقرر ہونے کے بعد اسے سول سروس چھوڑنا ہوگی۔ وائس چانسلر کا تقرر سرچ کمیٹی کے تجویز کردہ تین ناموں میں سے ہوگا۔ وائس چانسلر کے لئے عمر کی بالائی حد62سال ہوگی۔ اپوزیشن کے کسی بھی رکن نے جامعات کے ترمیمی قانون پر کوئی ترمیم نہیں دی تھی۔

قبل ازیں سندھ اسمبلی میں محکمہ قانون سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن کے بیشتر ارکان غیر ھاضر تھے۔ارکان کے چار تحریری سوال ان کی عدم موجودگی کے باعث نہ پوچھے جاسکے۔ایوان کی کارروائی کے دوران ارکان کی جانب سے کئی توجہ دلاﺅ نوٹس بھی زیر بحث آئے۔پیپلز بسوں کے کرایوں میں اضافے سے متعلق ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید کے ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پہلے ایک سے پندرہ کلو میٹر تک پیپلز بس کا کرایہ صرف پچاس روپے تھا پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے، حکومت اب تک ہر مسافر کو 40 سے 50 روپے کی سبسڈی دیتی رہی ہے، پیپلز بس میں روزانہ سوا لاکھ افراد سفر کرتے ہیں اور تقریباً 50 لاکھ روپے سبسڈی دے رہے ہیں۔ ایک تجویز یہ تھی کہ سبسڈی مکمل دور پر ختم کردیا جائے تاہم وزیر اعلیٰ اور سندھ کابینہ نے سبسڈی کو مکمل ختم نہیں کیا۔ ہم تھوڑا کرایہ بڑھاکر مزید بسیں خرید رہے ہیں تاکہ عوام کو فائدہ ہو۔ پہلی ای وی بس سروس پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے شروع کی ہے اب مزید ایسی بسیں بھی خریدی جارہی ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ  سندھ کی خواتین کو مفت اسکوٹی دینے کا منصوبہ ہے ۔ سندھ پاکستان کو وہ پہلا صوبہ ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے عملی اقدامات کررہا ہے۔

ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر قانون ضیا لنجار نے کہا کہ سندھ میں پولیس فورس اپنے فرائض پوری دیانت داری سے انجام دے رہی ہے ، سندھ میں کسی قیدی کی موت تشدد سے نہیں ہوئی قیدی کا جیل میں انتقال ہوا ہے حقائق کو مسخ کرنا اچھی بات نہیں ۔ کشمور میںجاری آپریشن میں چار ایس ایس پی اور رینجرز حکام حسہ لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہندو کمیونٹی کو سندھ کے مسلمان اپنے سر کا تاج سمجھتے ہیں انہیں کوئی اقلیت نہیں سمجھتا کیونکہ انہیں بھی تمام مساوی حقوق حاصل ہیں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts