Search
Close this search box.
صحت تازہ ترین نمایاں شہر سیاست پاکستان خبریں کراچی بلدیات تعلیم

سندھ کابینہ کے طویل اجلاس میں سندھ مختلف مسائل کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت جمعرات کو سندھ کابینہ کے ساڑھے چار گھنٹے طویل اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ 195 اساتذہ کی بھرتی، مزید 700 اساتذہ کی اسامیوں کی تخلیق، تعلیمی بورڈ کے قوانین میں ترامیم کی منظوری۔  کراچی میں 100 الیکٹرک بسیں کرائے پر خریداری ماڈل کے تحت چلانے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیلاب سے بچاؤ کے چوتھے منصوبے کی لاگت پچاس پچاس فیصد کی بنیاد پر تقسیم کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو خواجہ سراؤں کےلیے تعلیمی پالیسی تیار کرنے اور کے 4 منصوبے کےلیے خریداری پر ٹیکس چھوٹ دینے کی بھی منظوری دے دی۔ اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوا،  صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پی ایس سی ایم آغا واصف اور دیگر متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔

اساتذہ کی بھرتی

صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ تعلیمی معیار میں اضافے کےلیے 2023 میں تدریسی لائسنس پالیسی کی منظوری دی گئی تھی، سندھ تدریسی لائسنس پالیسی متعارف کرانے والا ملک کا پہلا صوبہ ہے۔ مذکورہ ٹیچنک لائسنس پالیسی کے تحت مارچ 2024 میں آئی بی اے سکھر کے ذریعے ٹیسٹ لیا گیا جس میں  نئے اور پہلے سے موجود ٹیچرز نے شرکت کی۔ ٹیسٹ میں سخت جانچ پڑتال کی گئی۔ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے 4 ہزار امیدواروں میں سے صرف 646 امیدواروں جس میں 195 نئے امیدوار اور 451 پرانے اساتذہ شامل ہیں، نے امتحان پاس کیا۔ کامیاب امیدواروں نے تحریری اور تدریسی شعبوں میں 50 سے زیادہ نمبرز حاصل کیے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ای ایس ٹی ( بی پی ایس 16 ) کی 700 نئی اسامیاں خاص طور ٹیچنگ لائسنس رکھنے والے پرانے اور نئے اساتذہ کےلیے مختص کی گئی تھیں لیکن محکمہ مالیات نے 700 منظور شدہ اسامیوں میں سے صرف 352 اسامیوں کا بجٹ کی کتاب میں ذکر کیا ہے باقی 348 اسامیوں کا ذکر باقی ہے۔ سخت ٹیچنگ لائسنس ٹیسٹ پاس کرنے والے 195 نئے ٹیچنگ لائسنس یافتگان کے بارے میں سندھ حکومت نے تحریری ٹیسٹ کےلیے مدت کا استثنیٰ دیتے ہوئے انہیں سندھ پبلک سروس کمیشن کو انٹرویو کےلیے بھیج دیا۔ سندھ کابینہ نے انہیں ای ایس ٹی ( بی پی ایس 16 ) میں بھرتی کرنے کی منظوری دے دی۔

تعلیمی بورڈز کے قانون میں ترمیم 

سندھ بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بل 2024 اور سندھ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن آرڈیننس 1972 کے تحت بورڈ کے قوانین میں ترامیم کی گئیں۔ ان ترامیم کے تحت بورڈ میں سول سوسائٹی کے ممبران، ہیڈماسٹر/پرنسپل اور دیگر نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے۔ترمیم کے مطابق حکومت کو بورڈ کے کسی بھی ممبر کو ہٹانے کا اختیار ہوگا۔ بورڈ کسی بھی فرد کو فائدہ، الاؤنس یا سہولت فراہم نہیں کرے گا۔چئیرمین تین سال کے لیے تعینات ہوگا اور مدت مکمل ہونے کے بعد دوبارہ تقرری کے اہل ہوگا۔ چئیرمین کو کنٹرولنگ اتھارٹی کے ذریعے براہ راست تقرری یا گریڈ 19/20 کے افسران میں سے منتخب کیا جائے گا۔

کراچی کے لیے الیکٹرک بسیں

کابینہ کو بتایا گیا کہ نیشنل انرجی اینڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے کل 8 ہزار الیکٹرک بسیں چلانے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جو مرحلہ وار چلائی جائیں گی۔ پہلے مرحلے میں پہلے سال 500 بسیں ( 50 بسیں مکمل تیار ہیں) اگلے سال دوسرے مرحلے میں 1,500 بسیں چلائی جائیں گی جبکہ تیسرے مرحلے میں آئندہ چار سالوں کے دوران 4,000-6,000 بسیں چلائی جائیں گی ۔  تیسرے مرحلے کی تکمیل کے ساتھ چارجنگ انفرا اسٹرکچر، بس اسٹیشنز کی تعمیر اور ایک گیگاواٹ کے سولر پلانٹ کی تنصیب بھی شامل ہے۔ حکومت 30 مئی 2024 کو این ای ٹی سی کے پروپوزل کے تحت کرایہ پر خریداری ماڈل کے تحت 50 الیکٹرک  بسوں ( 12 میٹرز) کے پائلٹ پروجیکٹ کی منظوری دے چکی ہے۔ کرایہ پر خریداری ماڈل کے تحت این ای ٹی سی 50 الیکٹرک بسیں خرید کر حوالے کی ہیں جو 220 روپے فی کلومیٹر کی سہولت کے ساتھ سالانہ 75 ہزار کلومیٹر کے کرائے کے تحت دستیاب ہیں۔ اس ماڈل کے تحت ڈیمانڈ رسک کا ذمہ دار آپریٹر ہوگا۔ یہ بسیں اس وقت کراچی کے چار اہم روٹس پر رواں دواں ہیں۔ منصوبے کی تکنیکی، مالیاتی اور قانونی پہلوؤں کی نگرانی کےلیے آزاد ماہرین کا تقرر کیا گیا ہے۔ کابینہ نے ایس ایم ٹی اے اور این ای ٹی سی کے درمیان جی ٹو جی بنیادوں پر کرایہ پر خریداری منصوبے کےلیے 100 بسوں کی فراہمی، تعمیر، آپریشن اور مینٹیننس کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے آخری سہ ماہی ( اپریل تا جون 2025) کےلیے 412.50 ملین روپے کی منظوری دے دی جبکہ آئندہ آٹھ سال تک 100 الیکٹرک بسوں کی ماہانہ ادائیگی کےلیے 1.65 ارب روپے سالانہ مختص کرنے کی بھی منظوری دے دی۔

سیلاب سے بچاؤ کا قومی منصوبہ 

سندھ کابینہ نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ سیلاب سے تحفظ کے چوتھے قومی منصوبہ کےلیے پچاس پچاس فیصد کے تناسب سے مالی تعاون فراہم کرے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی وزارت آبی وسائل نے سندھ حکومت سے کہا ہے کہ وہ وفاقی منصوبوں پر وفاقی معاونت کم کرنے کے مسئلے پر اپنی رائے دے۔ وفاق کی تجویز ہے کہ وہ صرف صرف 77.533 ارب روپے فراہم کرے جو کل تخمینہ 824.533 ارب روپے کا 9.4 فیصد بنتا ہے جبکہ باقی 746.967 ارب روپے صوبائی حکومتوں اور  آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو ادا کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 1978 سے 2008 کے درمیان  سیلاب سے تحفظ کے  تین قومی منصوبوں پر عملدرآمد کیا ہے۔ سیلاب سے تحفظ کا چوتھا قومی منصوبہ 2017 میں ترتیب دیا گیا تھا۔ 332.246 ارب روپے کی کل لاگت کا وفاق اور صوبوں نے آدھا آدھا ادا کرنا تھا۔ چوتھے قومی منصوبے کے پہلے مرحلے میں 194۔625 ارب روپے کے 170 ذیلی منصوبے شامل تھے تاہم مالی مشکلات کی وجہ سے اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد سندھ نے انفرا اسٹرکچر پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے جس کی وجہ سے 2023 میں ایکنک کے منظور کردہ  ایف پی ایس پی 3 کےلیے 50.57 ارب روپے کی مالی معاونت بھی چیلنج بن گئی ہے۔ سیلاب سے تحفظ کے چوتھے قومی منصوبے کے پہلے مرحلے کے اخراجات بھی آدھے آدھے برداشت کرنے چاہئیں، اس کے علاوہ، مرحلہ دوم (630 ارب روپے) کی مالی معاونت کو دیگر صوبوں کے ساتھ متناسب بنایا جا سکتا ہے۔ سندھ کابینہ چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ اس فیصلے کو مزید کارروائی کےلیے مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کرے۔

کے 4 منصوبے کےلیے ٹیکس استثنیٰ

کابینہ نے کراچی شہر کےلیے کے 4 منصوبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کےلیے ضروری سامان کی خریداری اور تعمیر کےلیے واپڈا کو 2021 سے ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی تاہم ذیلی ٹھیکیداروں کو ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔کابینہ نے صوبے میں ریسٹورانٹس اور دیگر شعبوں میں پوائنٹ آف سیلز پر ایف بی آر سسٹم کی تنصیب کےلیے ایف بی آر اور سندھ ریوینیو بورڈ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی۔

دھابیجی اسپیشل اکنامک زون 

دھابیجی اسپیشل اکنامک زون چین-پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے صنعتی تعاون کے مرحلے کا ایک ترجیحی منصوبہ ہے، جس کا مقصد صوبہ سندھ میں صنعتی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ منصوبے پر مجموعی ترقیاتی کاموں کا 10.6 فیصد حصہ مکمل ہوگیا ہے۔ منصوبے میں صنعتی پلاٹوں کی نیلامی کا آغاز فروری یا مارچ 2025 میں متوقع ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ چین کی سرکاری کمپنی پاور چائنا انٹرنیشنل نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی تشہیر اور چینی سرمایہ کاری لانے کےلیے مفاہمت کی یادداشت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ سندھ اکنامک زون منیجمنٹ کمپنی نے بھی اس کمپنی اس کی حمایت کی ہے۔ کایبنہ نے تجویز کی منظوری دے دی اور محکمہ سرمایہ کاری کو چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی ہدایت کردی۔

این ای ڈی سائنس و ٹیکنالوجی پارک

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ کی سفارش پر کابینہ نے این ای ڈی سائنس و ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی حد اونچائی  کے باعث تقریباً  تین ایکڑ مزید زمین دینے کی منظوری دے دی جبکہ  منصوبے کے لیے ایس ای ڈی ایف یا محکمہ سرمایہ کاری کی بجائے این ای ڈی یونیورسٹی کو 1.7 ارب روپے کی رقم دینے کی منظوری دی۔

سندھ خواجہ سرا تعلیمی پالیسی

سندھ خواجہ سرا تعلیمی پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایسی پالیسی ہونی چاہیے جو ہر قسم کے امتیاز سے پاک ہو۔ پاکستان میں خواجہ سرا برادری کی تعلیم تک رسائی بہت محدود ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی 2023 کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق، خواجہ سراؤں میں تعلیم کی شرح قومی سطح پر 40.15 فیصد اور سندھ میں 34.16 فیصد ہے۔ جبکہ دیہی علاقوں میں  19.52 فیصد اور شہری علاقوں میں 42.42 فیصد ہے۔ مراد علی شاہ  نے وزیر تعلیم سید سردار شاہ کو خواجہ سراؤں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ مذکورہ قانون کے سیکشن 8 کے مطابق خواجہ سراؤں کو کسی بھی امتیاز کے بغیر مفت اور لازمی تعلیم فراہم کی جائے گی جیسا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25-اے کے تحت ضمانت دی گئی ہے اور یہ پالیسی کابینہ کو پیش کی جائے۔

تھر کوئلے سے کراچی تک ریل کی پٹری بچھانے کے لیے مشترکہ منصوبہ

سندھ کابینہ نے وزارت ریلوے اور حکومت سندھ کے درمیان 75 ارب روپے کے لیے پچاس پچاس فیصد شراکت داری کی بنیاد پر مشترکہ منصوبے کی منظوری دی تاکہ اسلام کوٹ (تھر کوئلہ) سے چھور، 105 کلومیٹر تک اور بن قاسم سے پورٹ قاسم، 9 کلومیٹر تک ریل کی پٹری بچھائی جائے۔

حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کےلیے 500 ملین روپے 

سندھ کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کی درخواست پر حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ اے ڈی) کے ملازمین کی پنشن، تنخواہیں، سروس فوائد اور دیگر متعلقہ امور کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 500 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دے دی۔

بجٹ کی منظوری

صوبائی کابینہ نے موجودہ مالی سال 2024-25 کے لیے ہیومن سیٹلمنٹ، اسپیشل ڈویلپمنٹ اور سوشل ہاؤسنگ ڈپارٹمنٹ کے بجٹ اور پچھلے مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ تخمینے کی منظوری دی، جو بالترتیب 740.157 ملین روپے اور 398.051 ملین روپے ہیں، جسے صوبائی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔کابینہ نے زاہد عابد میمن، ڈائریکٹر (انتظامی اور مالیات) کو سندھ رینیو ایبل انرجی کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کرنے کی منظوری دی۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں