سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف دائر درخواست خارج کردی جب کہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ ہم سے غیر آئینی کام کیوں کروانا چاہتے ہیں؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کی۔
مولوی اقبال حیدر نے مؤقف اپنایا کہ میری جانب سے درخواست بروقت دائر کی گئی تھی، اب اس مقدمہ کا نظر ثانی کیس زیر التوا ہے، چاہتا ہوں کہ کسی مقدمے میں اس معاملہ کو دیکھا جائے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ ہم سے غیر آئینی کام کیوں کروانا چاہتے ہیں، امیدواران کی مرضی ہے سیاسی جماعت میں شامل ہوں یا نہ ہوں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مولوی اقبال صاحب آپ پھر اسی طرف جا رہے ہیں جس وجہ سے پابندی لگی تھی۔ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف درخواست پر رجسڑار افس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے خارج کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی قرار دینے اور آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل سمیت مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد مقدمات آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیے تھے۔