راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے متعلق سنگین خطرے کی وارننگ کے بعد صوبہ پنجاب ہائی الرٹ پر ہے، جیسا کہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا ہے۔ صورت حال سے خطاب کرتے ہوئے ایک بیان میں، بخاری نے خطرے کی سنگینی پر زور دیا اور یقین دلایا کہ اس سہولت کی حفاظت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے کسی دوسری جگہ منتقلی کے حوالے سے فی الحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔ یہ بیان خان کی حیثیت اور ممکنہ منتقلی کے حوالے سے قیاس آرائیوں کے درمیان آیا ہے۔
بخاری نے اڈیالہ جیل کے نقشوں کے قبضے سے دہشت گردوں کے ملنے والے حالیہ خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے خطرے کی شدت پر زور دیا۔ ان پیشرفتوں نے سیکورٹی کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سخت چوکسی کی ضرورت ہے۔
انتخابی عمل کے دوران عمران خان کی اڈیالہ جیل میں موجودگی سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ اپنی قید کے باوجود پی ٹی آئی کے بانی نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر انتخابی عمل میں ان کی شمولیت میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی ارادہ ہوتا تو پہلے ہی کارروائی کی جاتی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتے کی پابندی عائد کر دی ہے جن میں عمران خان کی ملاقات بھی شامل ہے۔ اس فیصلے کا مقصد حفاظتی خطرات کو کم کرنا اور غیر مجاز تعاملات سے لاحق ممکنہ خطرات کو روکنا ہے۔
عمر ایوب، فردوس شمیم نقوی، عاطف خان اور شہرام ترکئی سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو حال ہی میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی کے بعد اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ یہ پابندی سلامتی کی صورتحال کی سنگینی اور اصلاحی سہولیات کے اندر امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے۔
پنجاب حکومت کا سیکیورٹی خطرے کے خلاف فعال ردعمل اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اس کی لگن کی عکاسی کرتا ہے۔ سخت اقدامات اور پابندیوں کے نفاذ سے حکام کا مقصد کسی بھی ممکنہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کو ناکام بنانا اور خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔
چونکہ اڈیالہ جیل میں حفاظتی اقدامات مزید سخت کیے گئے ہیں، حکومتی اہلکار صورت حال پر گہری نظر رکھتے ہیں اور کسی بھی ابھرتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرتے ہیں۔ تمام افراد بشمول قیدیوں اور سیاسی شخصیات کی حفاظت اور تحفظ سب سے اہم ہے کیونکہ حکام صوبے بھر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرتے ہیں۔