سپریم کورٹ نے ایک بار پھر سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عوام نے 5 سال کیلئے منتخب کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں جاکر اپنا کردار ادا کریں۔
سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی سے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے سماعت کے دوران سابق حکمران جماعت کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئےعوام نے ارکان کو 5 سال کیلئےمنتخب کیا ہے، وہ پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کریں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی ارکان کا اصل فریضہ ہے، سیلاب سے تباہی اور ملک کی معاشی حالت بھی دیکھیں ، پی ٹی آئی کو اندازہ ہےکہ 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی معاملات میں برداشت اور وضع داری سے چلنا پڑتا ہے، جلد بازی نہ کریں ، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لے لیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئےکافی مشکل ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نےسوال اٹھایا کہ استعفیٰ دینا رکن اسمبلی کا انفرادی مسئلہ ہے، پی ٹی آئی بطور جماعت کیسےعدالت آ سکتی ہے، عدالت اسپیکر کو اپنا اختیار استعمال کرنے سے کیسے روک دے۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا کہ قاسم سوری نے ایک پیراگراف میں 123 استعفوں کی منظوری کا لکھ دیا کسی کا نام نہیں لکھا، یہ ایک غلط مثال ہے، آج آپ کو ٹھیک لگ رہا ہوگا لیکن کل بھگتنا پڑسکتا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔