یہ ٹوئیٹر کیا ہے؟ پتہ تو چلے کون آڈیو جاری کررہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مبینہ آڈیو لیکس پر تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی روک دی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے، آج کی کارروائی کا حکمنامہ جاری کریں گے۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے گزشتہ روز کا عدالتی حکم کمیشن کے سامنے پیش ہو کر پڑھ کر سنایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قواعد کے مطابق فریقوں کو سن کر فیصلہ کیا جاتا ہے، کمیشن کو حکم نامے کی کاپی فراہم کی جائے، سپریم کورٹ نے انکوائری کمیشن کے حوالے سے کوئی حکم جاری کیا ہے؟ 

انہوں نے کہا کہ تھوڑا بہت آئین میں بھی جاننا چاہتا ہوں، کمیشن کو سماعت سے قبل نوٹس ہی نہیں کیا گیا تھا تو کام سے کیسے روک دیا، کمیشن معاملے میں فریق تھا، اسے نوٹس کیوں نہیں کیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک جج کے خلاف الزام پر سیدھا ریفرنس جائے تو وہ پوری زندگی بھگتتا رہے گا، شعیب شاہین ایک وکیل ہیں، ہر وقت وہ ٹی وی پر تقریر کر رہے ہوتے ہیں، رولز کے مطابق وکیل اپنے مقدمے سے متعلق میڈیا پر بات نہیں کر سکتا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ہم صرف اللّٰہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، شعیب شاہین روزانہ ٹی وی پر بیٹھ کر وکلاء پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہیں، ہمیں قانون سکھانے آ گئے ہیں، کوئی بات نہیں، سکھائیں ہم تو روزانہ قانون سیکھتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ ٹوئٹر کیا ہے؟ پتہ تو چلے کہ کون آڈیو جاری کر رہا اصلی ہیں بھی یا نہیں، ہو سکتا ہے جن لوگوں کی آڈیوز ہیں انہوں نے خود جاری کی ہوں، ہو سکتا ہے عبدالقیوم صدیقی نے اپنی آڈیو جاری کی ہو، تحقیقات ہوں گی تو یہ سب پتہ چل سکے گا، جج کو پیسے دینے کی بات ہو رہی ہے مگر تحقیقات پر اسٹے آ جاتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹوئٹر ایک سافٹ ویئر ہے، ہیکر کا مجھے علم نہیں شاید میڈیا والوں میں سے کوئی جانتا ہو۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts