پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کل ہر صورت اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کردیا، عمران خان کا کہنا ہے کہ کوئی روکنا چاہتا ہے تو روک لے۔ کل عوام کا سمندر ہوگا جنہیں روکنا ناممکن ہے کیونکہ انہیں روکنے کیلئے اتنی پولیس موجود ہی نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل پختونخوا سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر اسلام آباد کے لیے نکل رہا ہوں، ہر طرف قافلے آرہے ہیں، میں اسے سیاست نہیں سمجھ رہا جہاد سمجھ رہا ہوں، قوم سے کہتا ہوں کہ میری جان کو خطرہ ہے۔
عمران خان نے عوام سے کہا کہ حکومت چند گرفتاریاں کرکے ڈرانا چاہتی ہے، لیکن عوام ان کے ہتھکنڈوں میں نہ آئے اور کل لانگ مارچ میں انکا ساتھ دینے کیلئے گھروں سے نکلے، حکومت والے اتنی گرفتاریاں نہیں کرسکتے ، انکی جیلیں کم پڑ جائیں گی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اب فیصلہ ہوگا کہ کس طرح کا پاکستان بنے گا، کیا ہم اس کو وہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں جو قائداعظم کا پاکستان تھا یا ان چور ڈاکوؤں کا پاکستان۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے پوچھتا ہوں، جن لوگوں نے زندگی میں کوئی جرم نہیں کیا، کیا ہماری عدلیہ اس کی اجازت دے گی جو ہورہا ہے، اگر آپ نے یہ اجازت دی تو عدلیہ کی ساکھ ختم ہوجائے گی، اس کا مطلب ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے فیصلے کرنے والے اداروں سے سوال ہے، یہ عدلیہ سے سوال ہےکہ ساری قوم آپ کی طرف دیکھے گی۔ عدلیہ اپنے فیصلوں سے ملک کی سلامتی اور خود داری کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز، ججز اور وکلا کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے، عدلیہ اور نیوٹرلز سے پوچھتاہوں جو یہ کررہے ہیں یہ کونسی حکومت کرتی ہے، پاکستان سے کونسی غداری ہورہی تھی، ہمارے ممبران قومی اسمبلی کو پکڑ لیا۔
ہم نے پہلے بھی 126 دن کا دھرنا تھا اس وقت بھی پرامن رہے تھے، ہم صاف صاف کہ چکے ہیں کہ پرامن رہیں گے، پرامن احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے، حکومت ہمیں کس قانون کے تحت روکنے کی کوشش کررہی ہے۔
ہماری حکومت میں بلاول بھٹو نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا، فضل الرحمان نے بھی حکومت قائم ہونے کے چند ماہ بعد ہی لانگ مارچ کیا لیکن ہم نے کوئی پکڑ دھکڑ نہیں کی تھی ہم نے تو انہیں سہولیات دیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ ہمیں قرآن میں نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دیتا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے آپ راہ حق کے ساتھ کھڑے ہیں یا دوسری طرف کھڑے ہیں، اللہ نے بیچ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی، جو نیوٹرل کہتے ہیں ان کو واضح کرتا ہوں ان کا حلف پاکستان کی سالمیت، خوداری کا کرنا ہے۔