پورشنزبناکر کراچی کو تباہ کیا جارہا ہے، پورشنز کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟ سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائی کورٹ میں گلشن ظفر سندھی مسلم سوسائٹی میں پورشنز بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ پورشنزخریدنے والے شہریوں کومزید تعمیرات کے خلاف عدالت آنا مہنگا پڑگیا، عدالت نے پورشنز کی قانونی حیثیت پرسوالات اٹھا دیے۔

 

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پورشنزبنانا کراچی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ ایک فیملی کی جگہ بیس بیس فیملیز کو بسایا جا رہا ہے۔

 

عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے کہ پانی، بجلی، گیس کی سہولتوں کا کیا ہوگا؟ مختیارکار، ڈپٹی کمشنر پیسے لے کر ہر کام کررہے ہیں۔ پورشنز سے گاڑی تو کیا موٹر سائیکل کھڑی کرنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پورشنز کی تو سب لیز تک نہیں ہو سکتی۔

 

وکیل ایس بی سی اے نے کہا کہ عدالت قرار دے چکی کہ پورشنز قابل فروخت نہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کا اپنا فیصلہ موجود ہے۔ ناصررضوان خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پلاٹ نمبر اے  ون پر تیسرا اور چوتھا فلوربنایا جا رہا ہے۔ درخواست گزارعامردادا نے فرسٹ اینڈ سکینڈ فلورخریدے۔

 

درخواست گزارعامر دادا و دیگر نے عدالت سے کہا کہ پلاٹ نمبر اے /15 پر پورشنز میں مزید تعمیرات کو روکا جائے۔عدالت نے پورشنز کی قانونی حیثیت سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔

 

درخواست گزار نے عمارت میں تیسری اور چوتھی منزل کی تعمیرات کے خلاف درخواست دائرکی تھی۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ 250 گزکے پلاٹ پرغیرقانونی طورپربلڈرمزید فلورتعمیرکررہا ہے۔

 

عدالت نے ایس بی سی اے کی جانب سے جواب جمع نہ ہونے پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ایس بی سی اے والے عمارت مکمل بنوا کرہی جواب جمع کرائیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب عمارت تعمیر ہوجائے گی تو کہا جائے گا فیملی آباد ہوگئی ہے توڑنہیں سکتے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts