محکمہ کسٹم کراچی کی تحویل میں درجنوں باز ہلاک

شہرقائد میں محکمہ کسٹم کی تحویل میں موجود نازیاب نسل کے انتہائی قیمتی اور مہنگے باز ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے بازوں کو عدالت میں پیش کرنے کے لئے فریزر میں محفوظ کرلیا گیا ہے۔

 

فالکن ایسوسی ایشن آف پاکستان کےمطابق بازوں کی اوسطاً قیمت 5 لاکھ روپے کے قریب ہے۔ جبکہ کسٹم حکام کی رائے میں چند بازوں کی قیمت 1 سے 2 کروڑ تک بھی ہوسکتی ہے۔

 

برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ کسٹم نے اکتوبر 2020 میں کراچی کے علاقہ گزری میں کاروائی کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر لائے گئے 75 باز شامل تھے۔ کراچی کسٹم ہی کے ایک مقام پر فالکن ایسوسی ایشن کی نگرانی میں بازوں کو رکھا گیا تھا لیکن ان میں سے 70 ہلاک ہوگئے اور صرف 5 زندہ بچے ہیں۔

 

کراچی کسٹم کے ڈپٹی کمشنر انعام اللہ وزیر کہتے ہیں کہ باز مال مقدمہ ہیں۔ یہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ جو باز مر چکے ہیں انھیں عدالت میں پیش کرنے کے لیے فریز میں سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ ہم نے اپنے طور پر بازوں کو سنبھالنے کی پوری کوشش کی تھی۔

 

فالکن ایسوسی ایشن کے صدر کامران یوسفزئی کے مطابق بازوں کی روزانہ کی بنیاد پر رکھوالی کا پروگرام تربیت دیا گیا۔ ان کے لیے مناسب خوراک اور ماحول فراہم کیا گیا تھا۔ کچھ بالغ باز تھے اور کچھ ایسے تھے جو بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچے تھے، ان میں نر اور مادہ دونوں ہی شامل تھے۔

 

فالکن ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ کراچی کے موسم میں بازوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کامیاب ہونے کے امکانات کم تھے اور اس حوالے سے آگاہ بھی کردیا گیا تھا۔ یہ باز زیادہ سے زیادہ 30 سے 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرمی برداشت کرسکتے ہیں۔

 

بازوں کے لئے پنکھوں اور ایئر کنڈیشن کا انتظام کیا گیا تھا مگر پھر بھی یہ گرمی برداشت نہیں کرسکے اور ہلاک ہوگئے۔ واضح رہے ان بازوں کی ہلاکت کراچی میں موسم گرما کے دوران ہوئی تھی۔

 

کامران یوسف زئی کے مطابق دوسرا سبب یہ بھی ہے کہ کراچی کی فضا میں موجود کبوتر اور پرندے مختلف وائرس کے پھیلاؤ کا سبب ہیں۔ یہ وائرس بازوں میں پھیلایا تھا۔ ایک باز بیمار ہوا اور اپنے ساتھ دیگر کو بھی بیمار کرتا چلا گیا۔

 

فالکن ایسوسی ایشن کے صدر نے باقی بچے 5 بازوں کو بچانے کے لئے انہیں شمالی علاقہ جات منتقل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ کامران یوسف زئی کا کہنا ہے کہ باز کو مناسب موسم اور ماحول شمالی علاقہ جات اور گلگت بلتستان میں مل سکتا ہے۔ بازوں کو کراچی سے منتقل نہ کیا گیا تو خدشہ ہے کہ آنے والے دن جب دوبارہ گرمی کا موسم آئے گا تو شاید یہ باز بھی محفوظ نہ رہیں۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts