امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کے امریکی سائفر سے متعلق الزامات کو جھوٹ قرار دے دیا۔
امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات 2024 کے حوالے سے سماعت ہوئی جس میں امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو بھی پیش ہوئے اور انہوں نے اس حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
کانگریس کمیٹی کو دیئے گئے بیان میں ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھا۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، سائفر الزامات بھی جھوٹ پر مبنی تھے ، خود پاکستانی سفیر اسد مجید بھی سائفر کا الزام جھوٹ قرار دے چکے ہیں،
ڈونلڈ لو نے کہا یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا، میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔ اس موقع پر چیئرمین امریکی خارجہ کمیٹی نے ڈونلڈ لو کا بیان تسلی بخش قراردیا۔
کانگریس رکن بریڈ شرمین نے سوال کیا کہ کیا امریکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بدلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو چھوڑے گا جس پر ڈونلڈ لو نے کہا کہ کسی پاکستانی حکام نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے رابطہ نہیں کیا۔
بریڈ شرمین نے مطالبہ کیا کہ امریکی سفیر کو جیل میں عمران خان سے ملنا چاہئے اور وہ عمران خان سے واقعات کی اصلیت معلوم کریں۔
پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات 2024 سے متعلق کئے گئے سوالات پر انہوں نے جواب دیا کہ عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں، انتخابی باضابطیوں کو دیکھنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کا احتساب کرے، کمیشن نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں پٹیشنز جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنایا جائے۔