قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں ایسی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں جو حکومت کی حلیف جماعت ہے لیکن ہمارے درمیان سمجھوتا یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سچ کہنے سے نہیں روکتے، میرا تبصرہ اس بجٹ پر یہ ہے کہ یہ ایک روایتی بجٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 77 سالوں سے جو پاکستان میں اسٹیٹس کو قائم ہے یہ اسی کا تسلسل ہے، اس کی کوکھ سے اسٹیٹس کو جنم لیتا ہے اور اسٹیٹس کو کی کوکھ سے یہ بجٹ جنم لیتا ہے، حکومت کے پاس یہ بہانہ ہے کہ مالیاتی جگہ کم ہے اور قرضوں میں عوام دبی ہوئی ہے لیکن آپ چاہیں تو راستہ نکال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 سالوں سے ہمارا حال ایک ہی جیسا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے دور کہ جو 4 بجٹ تھے وہ بھی اسی اسٹیٹس کو کے آئینہ دار تھے جیسا کہ یہ ہے، اگر اب ہوش کے ناخن نہ لیے گئے اور عوام دوست بجٹ نہیں بنایا گیا تو ملکی سلامتی و بقا کیلئے سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ ہے، ہم جاگیرداروں کو چھوٹ دیتے رہے ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی بھرمار لگائی جاتی ہے، پوری دنیا ٹیکس فری رجیم پر جا رہی ہے، پوری دنیا میں غریب آدمی پر ٹیکس کو کم کر رہی ہے مگر یہاں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔
رہنما ایم کیو ایم کا مزید کہنا تھا کہ بجلی اور گیس نہیں آتی مگر اس کے بلز آتے ہیں، پانی کا بحران الگ ہے، یہ بنیادی مسائل ہیں، جو مہنگائی کی شرح ہے وہ 20 سے 40 فیصد ہے، بیروزگاری کی شرح بھی 15 فیصد ہے، یہاں ملز بند ہو رہی ہیں، سرمایہ باہر جا رہا ہے۔