جانوروں میں لمپی اسکن کی بیماری پھیلنے کے باعث کراچی میں گوشت فروخت کرنے والوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہوگیا۔ میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ جانوروں میں بیماری پھیلنے کے بعد شہر قائد میں گوشت کی فروخت صرف 30 فیصد رہ گئی۔
میٹ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن بیماری سے سب سے زیادہ متاثر کراچی میں گوشت کے کاروبار سے وابستہ افراد ہوئے ہیں ۔ شہر میں گوشت کی فروخت صرف 30 فیصد رہ گئی۔ بیماری سے قبل روزانہ 3 ہزار سےا 5 ہزار جانور ذبح ہوتے تھے اب یہ تعداد کم ہوکر یومیہ ایک ہزارسے بھی کم ہوگئی ہے۔
میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے لائیو اسٹاک محکمہ کی جانب سے جانوروں میں ویکسین کی وجہ سے بیماری پھیلنے کے اعتراف کو خوش آئند قرار دیا۔ میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے معاملہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے سب سے زیادہ گوشت فروخت کرنے والوں کا کاروبار متاثر ہوا۔
میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے مویشیوں میں فوری طور پر موثر ویکسین لگانے کا بھی مطالبہ کیا انکا کہنا تھا کہ لائیو اسٹاک محکمہ کو چاہئے کہ ویکسینیشن کیلئے اگر دوسرے اداروں سے تربیت یافتہ افراد لینے پڑیں تو انہیں لینے چاہیں۔
میٹ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور محکمہ لائیوسٹاک سندھ کے اشتراک سے لمپی اسکن ڈیزیز کی ویکسین بنانے کا خیر مقدم کیا ہے اور ویکسین کی تیاری کے لیے بھرپور تعاون کی پیشکش کی۔
ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبدالمجید چیئرمین ناصر قریشی اور جنرل سیکریٹری سکندر اقبال قریشی کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے ملک کو درپیش ایک اہم مسئلہ پر سائنٹیفک سیمینار منعقد کرکے نہ صرف اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے بلکہ مسئلے کے مؤثر حل کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں اور ویکسین بنانے کی امید بھی دلائی گئی۔