سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت مانگ لی جس پر عدالت نے 15 روز میں متعلقہ حکام سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔
ہائی کورٹ میں ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیے جانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران وزارتِ آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے عدالت میں کیس کے حوالے سے جواب جمع نہیں کرایا۔ جس پر عدالت نے 15 روز میں متعلقہ حکام سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سے جواب طلبی ضروری ہے، وفاقی حکومت قانون سازی میں مسلسل تاخیر کر رہی ہے، ابھی تک کوئی نیشنل سائبر پالیسی نہیں، سائبر سے متعلق پاکستان میں 4 بڑے واقعات ہو چکے، پرنسپل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ء میں اسمبلی میں لایا گیا تھا۔
وکیل نے دوران سماعت انکشاف کیا کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا 2.1 ارب ڈالرز میں ڈارک ویب پر فروخت کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال وفاقی حکومت نے ڈارک ویب پر حساس معلومات لیک ہونے سے روکنے کے لیے تمام صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کو مراسلہ بھیج کر آگاہ کیا تھا اور ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھانے کی تجویز دی گئی تھی