پاکستان طویل عرصے سے توانائی بحران سے دوچار ہے، جس کی وجہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور درآمدی ایندھن پر انحصار ہے۔ اس بحران نے صارفین پر بہت بوجھ ڈالا ہے، جن میں سے اکثر کا ماہانہ بجلی کا بل رہائشی اخراجات سے بڑھ جاتا ہے۔
اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے کے۔ الیکٹرک نے ملک کے توانائی کے شعبے میں تبدیلی لانے کے لیے ایک سفر کا آغاز کیا ہے۔ کمپنی کا مقصد درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنا اور اپنے صارفین کو قابل استعداداورپائیدار بجلی فراہم کرنا ہے۔
کے ۔الیکٹرک کے مطابق 2030 تک جنریشن مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 30 فیصد تک بڑھانا ہے۔اس مقصد کے لیے کمپنی نے اپریل 2024 میں 640 میگاواٹ کے قابل تجدید توانائی منصوبوں کے لیے ریگولیٹری منظوری حاصل کی۔ اس سے 1300 میگاواٹ پائیدار توانائی کو جنریشن مکس میں شامل ہوگی۔اس منصوبے کے تین حصے ہیں، جس میں بلوچستان میں 150 میگاواٹ، سندھ میں 270 میگاواٹ اور 220 میگاواٹ ہائبرڈ سولر اینڈ ونڈ پروجیکٹ شامل ہیں۔
بلوچستان میں 150 میگاواٹ کے سولرپروجیکٹ کے لئے پندرہ بولیاں جمع کرائی گئیں، جس نے پاکستان کو قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے ایک امید افزا مارکیٹ کے طور پر پیش کیا ہے۔
Alhamdulillah, @KElectricPk has received Pakistan’s lowest tariff bid for our 150 MW #RenewableEnergy projects in Balochistan! We’re moving swiftly on our sustainability journey, aiming to officially kickstart the project by Q2FY25!
More Info: https://t.co/Psk7p8ixit
(1/3) pic.twitter.com/r2NiqVEl3r— Moonis Alvi (@alvimoonis) August 19, 2024
بلوچستان میں کے-الیکٹرک کے 150 میگاواٹ کے شمسی توانائی منصوبوں کی تکنیکی بولی کی کامیاب تکمیل کے بعد کراچی میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں مالیاتی بولیاں کھلنے کو ایک اور اہم سنگ میل قرار دیا گیا۔تقریب میں بتایا گیا کہ 11روپے 20 پیسے فی یونٹ کی بولی کے ساتھ ماسٹر ٹیکسٹائل گروپ سب سے کم ٹیرف دینے والے بولی دہندہ کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے پاکستان کے متبادل توانائی کے شعبے میں ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ مالیاتی بولی کے کھلنے کے بعد کے-الیکٹرک بولی کی جائزہ رپورٹ کو نیپرا میں جمع کرائے گا، جس کے بعد کامیاب بولی دہندہ کا اعلان کیا جائے گا۔
اس منصوبے کے 220 میگاواٹ کے دوسرے حصے کے منصوبوں کے لیے بولی دینے کی آخری تاریخ 31 اگست ہے، جبکہ 270 میگاواٹ کے تیسرے حصے کے منصوبوں کے لیے بولی کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔ کامیاب بولیوں کو ریگولیٹری جانچ پڑتال اور حتمی منظوری کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔