انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالرز قرض کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ بین الاقوامی نجی شعبے سے 2 ارب ڈالرز قرض کی یقین دہانیاں حاصل ہوگئیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں مزید کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف اجلاس میں اپنا مقدمہ پیش کرے گا، پاکستان کو رواں مالی سال 26.20 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔مالی سال کی ادائیگیوں میں 16.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے، مارچ تک 14.1 ارب ڈالر واجب لادا اور 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے۔مارچ تک کے بقایا 5.8 ارب ڈالر ماہانہ 80 کروڑ سے 1 ارب ڈالر ادا کریں گے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر سیٹل کر چکے ہیں، جولائی سے ستمبر تک 1.7 ارب ڈالر ادا کیے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر رول اوور کیے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈز کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن نے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی تائید کی اور کہا ہے کہ 25 ستمبر کو ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں قرض پروگرام کی منظوری دی جاسکتی ہےمیڈیا رپورٹس کے مطابق ۔پاکستان آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ 25 ستمبر کو ہونے والے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے قرض پروگرام کی منظوری کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنالیا گیا ہے
اس بات کی تصدیق آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولیا کوزیک نے کی اور بتایا کہ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہوگا جس میں پاکستان کے لیے نئے قرض پروگرام کی منظوری متوقع ہے۔جولیا کوزیک کے مطابق پاکستان کے ساتھ مذاکرات جولائی میں مکمل ہو گئے تھے، جس میں 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی۔