آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں شرکا نے کہا کہ فوج میں موجود کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد ادارے کے استحکام کے لئے لازم ہے۔منگل کو ہوئی کور کمانڈر کانفرنس میں شرکا نے شہدا کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔فورم نے پاکستان کے امن و استحکام کیلئے شہدا افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں کی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔فورم کو خطے کی صورتحال، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں آپریشنل حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
فورم نے ملک میں، خصوصاََ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سرگرم ملک دشمن قوتوں، منفی اور تخریبی عناصر اور ان کے پاکستان مخالف اندرونی اور بیرونی سہولت کاروں کی سرگرمیوں اور اس کے تدارک کیلئے کئے جانے والے متعدد اقدامات پر بھی غور کیا۔فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’پاک فوج عوام کی غیر متزلزل حمایت سے انسداد دہشتگردی کیلئے قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گی‘۔فورم نے اس بات پر زور دیا کہ ’فوج ایک منظم ادارہ ہے جس کے ہر فرد کی پیشہ ورانہ مہارت اور وفاداری صرف ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ ہے‘۔
کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ پاک فوج غیرمتزلزل عزم سے ایک مضبوط اور کڑے احتساب کے ذریعے اپنی اقدار کی پاسداری کرتی ہے، جس میں کسی قسم کی جانبداری اور استثنا کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔شرکا نے کہا کہ فوج میں موجود کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد ادارے کے استحکام کیلئے لازم ہے اور کوئی بھی فرد اس عمل سے بالاتر اور مستثنیٰ نہیں ہو سکتا۔ایک مضبوط اور مؤثر قانونی نظام کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ ’پاک فوج دہشت گردوں، انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف ضروری اور قانونی کارروائی کرنے میں حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی‘۔
فورم نے دہشت گرد نیٹ ورکس کی ملی بھگت سے چلنے والی غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری کوششوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔فورم نے سخت سائبر سیکیورٹی اقدامات کے ذریعے قومی سائبر سپیس کے تحفظ پر زور دیا۔فورم نے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کے حصول میں اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے کا اعادہ کیا۔