Search
Close this search box.
بلاگز

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، ڈونٹ اور لعنت، دکان کے مالک نے کیا وضاحت دی؟

لعنت ہو آپ پہ۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس وقت میمز، تبصروں، اور تجزیوں کے طوفان کے ساتھ یہ جملہ ٹرینڈ کر ہا ہے۔ اوراس کے مخاطب ہیں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس قاضی فائز عیسی۔

سوشل میڈیا پر موجود ایک مختصر سی ویڈیو اور اسے شیئر کرنے والوں کے مطابق یہ واقعہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کے ساتھ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی فیملی کے ہمراہ اسلام آباد بلو ایریا میں واقع ایک ڈونٹ شاپ کرسٹیز ڈونٹ پر گئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چیف جسٹس صاحب اور انکے ہمراہ موجود خواتین نے تھوڑی دیر تک دکان کے ڈسپلے پر رکھے ڈونٹس کا جائزہ لیا اور اسکے بعد خاتون نے مختلف فلیور کے ڈونٹس آرڈر کئے۔

چیف جسٹس صاحب نے کاونٹر پر موجود شخص سے گفتگو شروع کی تو اسی دوران اس نے پوچھا کہ کیا آپ عیسی فائز ہیں چیف جسٹس صاحب نے پوچھا کہ کیوں جبکہ خاتون نے دکاندار کا جملہ دہرایا اورکہا کہ کیا وہ آرڈر نہیں کر سکتے ۔ اسی دوران اس شخص نے جسکی شکل ویڈیو میں نظر نہیں آرہی کہا
لعنت ہو آپ پر

خاتون نے حیرت سے نہ سجھنے والے انداز میں اس شخص کی جانب دیکھتے ہوئے ہاں کہا تو اس شخص نے دوبارہ یہی جملہ دہرایا۔ چیف جسٹس صاحب نے دونوں بار جملہ نہیں سنا تو خاتون نے اس جملے کو چیف جسٹس صاحب کے سامنے دہرایا۔ اس کے بعد چیف جسٹس صاحب نے خود بھی حیرت سے کچھ نہ سجھتے ہوئے سوالیہ انداز میں کاونٹر سے اندر کی جانب جھانکتے ہوئے ہاں کہا تو کاونٹر پر کھڑے شخص نے تیسری بار بھی یہی جملہ دہرایا۔

سوشل میڈیا پرشیئر ہونے کے بعد گذشتہ شب سے یہ ویڈیو وائرل ہونا شروع ہوئی اور میڈیا رپورٹ کے مطابق ویڈیو کے ٹرینڈ میں آںے کے بعد کرسٹیز ڈونٹس پر خریداروں کا معمول سے ذیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے، جو وہاں تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے ساتھ ساتھ ڈونٹس کی خریداری بھی کر رہے ہیں۔

اس معاملے پر ابھی دکان کے مالک کا براہ راست موقف تو سامنے نہیں آیا ہے تاہم کرسٹیز ڈونٹ کے لیٹر ہیڈ پر ایک معذرت نامہ انکے سوشل میڈیا پیجز پر پوسٹ کیا گیا ہے جسمیں کسٹمر سے معافی مانگتے ہوئے واقعے اور اسکے سیاق و سباق کی جانچ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے دکان پر آنے والے ہر کسٹمر ہمارے لئے یکساں احترام کے قابل ہے۔ ایک کسٹمر کے ساتھ ہونے والا یہ واقعہ ایک شخص کا ذاتی فیصلہ تھا ، یہ واقعہ کمپنی کی روایات کی عکاسی نہیں کرتا۔

کچھ شہری اس جملے کو قوم کی آواز قرار دے رہے ہیں جبکہ بعض افراد اس نازیبا جملے کی ادائیگی پر افسوس کا اظہار بھی کرتے نظر آرہے ہیں۔ اینکر منصور علی خان نے اسے ایک گھٹیا حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی سے اختلاف کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسکے ساتھ ایسی گری ہو ئی حرکت کی جائے۔

چوہدری فواد حسین نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ہے اور کاونٹر پر موجود شخص کو انتہا پسند قرار دیا ہے۔ ایکس پر گذشتہ روز یہ ویڈو ایک صحافی احتشام عباسی کی جانب سے شیئر کی گئی جس پر صحافی برادری بھی تشوشی کر رہی ہے اور اس عمل کو شہریوں میں اشتعال پیدا کرنے کا سبب قرار دیتے ہوئے صحافتی تنظیموں سے مزکورہ صحافی کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اگر بیکری ملازم کو فارغ کیا تو اس ملازم کی نوکری ہمارے زمہ ہے، تنہا نہیں چھوڑا جائےگا، اگر کیس بنایا گیا تو وکلاء کی ٹیم بھی مہیا کی جائے گی۔ ایک صارف نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب اس وقت بہترین ماکٹنگ ٹول ہیں جنہوں نے کرسٹیز ڈونٹس کو راتوں رات مشہر کر دیااور ساتھ ہی لکھا کہ ساڈی دکان تےوی آو قاضی صاحب۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ اگر بیکری کی فری پروموشن سے فرصت مل جائے تو اس بہہادر نوجوان کی بھی خبر لی جائے کہ وہ کہاں ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ ایک لعنت کی وجہ سے انہوں نے بھی ڈونٹ کھایا جن کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ڈونٹ کیا ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا صافرین کرسٹیز ڈونٹس کے سوشل میڈیا پیج پر بھی بڑی تعداد میں وزٹ کرکے اپنے تاثرات بیان کر رہے ہیں ۔بڑی تعداد میں لوگوں نے اس نازیبا جملے کو ادا کرنے والے ملازم سے متعلق جاننے کی بھی کوشش کر ہے ہیں جبکہ بعض لوگ اس ملازم کو نوکری پرا واپس بحال کرنے کا مطالبہ کرتے بھی نظر آرہے ہٰن جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ شاید دکاندار نے اس ملازم کو فارغ کر دیا ہے۔

ایک خاتون صارف نے بیکری ملازم کو کہا کہ وہ اپنی بیکری کھول لے ہم سب اسے سپورٹ کریں گے۔ بیکری پر خریداری کرنے آنے والوں کو ایک صارف نے مشورہ دیا کہ وہ اس ملازم کے بارے میں ضرورپوچھ لیں اگر اسے نوکری سے نکال دیا گیا ہے تو وہاں سے کچھ بھی نہ خریدیں بلکہ اس ملازم کے بپاس جائیں اور اسکا حال چال پوچھیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایف آئی اے بھی حرکت میں آگئی ہے اوراس بات کی تصدیق کرنے کو کوشش کی جارہی ہے کہ آیا یہ ویڈیو اصلی یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر واقعے کے بعد دکان کے سیل ہونے اور دکان انتظامیہ کی کان سے واقعے کے بعد اس ملازم کو فارغ کر نے کی اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں تاہم ابھی تک اس معاملے پر دکان سیل ہونے اور ملام کو فارغ کرنے کی بھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں