انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو منی لانڈرنگ کے مقدمے میں جیل بھیج دیا ہے۔
سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں ایف آئی اے نے ملزم کو عدالت میں پیش کردیا۔
تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر شاہد نے بتایا کہ ہم مقدمے کا عبوری چالان لے کر آئے ہیں۔ ہمیں مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس موقع پر ایف آئی اے نے عبوری چالان جمع کرادیا جب کہ تفتیشی افسر نے کہا کہ حتمی چالان جلد جمع کرا دیا جائے گا۔
عبوری چالان کےمطابق ملزم ارمغان کے خلاف ثبوت 18 لیپ ٹاپ میں موجود ہیں، لوگوں کو بیوقوف بنانے والے اسکرپٹ بھی ملزم کے خلاف ثبوت ہیں، ارمغان اور اسکے ساتھی امریکہ کے مختلف سرکاری اداروں کے اہلکار بن کر لوگوں سے بات کیا کرتے تھے۔
چالان کے مطابق امریکی شہریوں کو بیوقوف بنا کر ارمغان سالانہ 25 بلین ڈالر سالانہ کمایا کرتا تھا ارمغان نے مخلتف کال سینٹرز میں کام کرنے کے بعد 2018 میں اپنی ہی کمپنی رجسٹر کروالی تھی، کال سینٹرز ایجنٹس کو 75 ہزار بیسک سیلیری پر رکھا جاتا جبکہ سیلیری کی رقم ساڑھے چار لاکھ تک بڑھ بھی جایا کرتی تھی۔
مزید پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس، عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 9 روز کی توسیع کردی
چالان میں کہا گیا اندازے کے مطابق ارمغان اپنے کالز سینٹر سے ماہانہ تین سے چار لاکھ امریکی ڈالرز کماتا تھا، ارمغان اپنے اثاثے کرپٹو کرنسی میں بھی منتقل کیا کرتا تھا، ملزم کے پاس آٹھ گاڑیاں موجود ہیں جسکی مالیت 154 ملین سے زیادہ ہے، ارمغان اور کامران قریشی دونوں منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔
عبوری چالان کےمطابق ارمغان کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر ڈرگز کی خرید وفروخت کا کام بھی شروع کردیا گیا تھا، ملزم کی جانب سے ڈارک ویب کا استعمال کرتے ہوئے مختلف ملکوں سے ڈرگز منگوائی جاتی تھی کرپٹو کرنسی میں پیمنٹ کی جاتی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے ملزم کو عداتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں غیر قانونی کال سینٹر چلانے سے متعلق ایف آئی اے سائبر کرائم نے ارمغان کی ایک اور نئے مقدمے میں ریمانڈ کی این اوسی حاصل کرلی۔ ایف آئی اے افسر کے مطابق متعلقہ عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کریں گے۔