سندھ ہائی کورٹ نے حکم میں کہا ہے کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی کی جائے۔
عدالتی حکم کے مطابق یہ مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانونی ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے، صوبائی اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔
عدالتِ عالیہ میں ارسا کی تشکیل اور نئی نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ دورانِ سماعت سیکریٹری ارسا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا ارسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہو گئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی حکم نامے میں ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ جسٹس فیصل کمال عالم نے کہا کہ عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے، حکم پر ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا؟
مزید پڑھیں:ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کردی
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے، سپریم کورٹ میں اپیل عدم پیروی پر مسترد ہوئی ہے، کچھ عدالتی آرڈر اور دستاویز تلاش کر رہے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ مہلت دے دیں گے لیکن عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے، موجودہ صورتِ حال کو آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں، اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں، کیا قومی اتحاد سے بڑھ کر کوئی چیز ہے؟ معاملے کی حساسیت کا آپ کو احساس ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ارسا کا ہیڈ کوارٹر لاہور سے اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ارسا کی موجودہ تشکیل سے فیصلہ کرنے کا اختیار متاثر ہوا ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ قومی اتحاد کو محفوظ اور برقرار رکھنا اولین ترجیح ہونی چاہیے، یہ کوئی معمولی کیس نہیں ہے۔
سیکریٹری ارسا نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق رکن کی تعیناتی ہمارا اختیار نہیں، آرڈیننس کے تحت ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سندھ کا پانی کم کر دیا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کریں گے، عدالتی احکامات پر عمل درآمد تک محدود رہیں گے، کیا کینالز پر کوئی کام ہو رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جا چکا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو جواب جمع کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ارسا کی جانب سے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔