سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بچوں کی پیدائش کی 100 فیصد رجسٹریشن کو یقینی بنانے کے لیے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی صدارت میں ہونے والے اہم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا،جس میں سیکریٹری صحت، سیکریٹری آئی ٹی، ڈی جی نادرا، محکمہ بلدیات کے حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں زور دیا گیا کہ بچوں کے صحت، تعلیم اور قانونی حقوق کی فراہمی کے لیے پیدائش کی رجسٹریشن ایک بنیادی شرط ہے۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ سندھ بھر میں پیدائشی رجسٹریشن کو مفت کر دیا گیا ہے، تاکہ غریب اور پسماندہ خاندان بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ رجسٹریشن کے ذریعے بچوں کو حفاظتی ٹیکوں، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات تک رسائی میں مدد ملے گی۔ پیدائشی ریکارڈ اکٹھا کرنے کے لیے سرکاری و نجی اسپتالوں، لیڈی ہیلتھ ورکرز، اور دیگر ذرائع سے ڈیٹا حاصل کیا جائے گا۔
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے بتایا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت پیدائش، شادی، طلاق اور اموات کی رجسٹریشن کی ذمہ داری مقامی حکومتوں پر عائد ہے، جبکہ نادرا کے ساتھ اشتراک سے یونین کونسلیں بھی اس عمل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ یہ مہم نہ صرف بچوں کے قانونی حقوق کو تحفظ دے گی، بلکہ حکومتی منصوبہ بندی اور وسائل کی تقسیم میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ تمام متعلقہ محکموں پر زور دیا کہ وہ عوامی آگاہی مہم چلا کر اور نظام کو موثر بناتے ہوئے اس ہدف کو حاصل کریں۔حکومت کی اس مہم سے بچوں کے قانونی حقوق کا تحفظ ممکن ہوگا اور انہیں حفاظتی ٹیکوں، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں آسانی ہوگی۔