وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں پری بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دریائے سندھ کے پانی پر کسی بھی طرح کنال بنانے کی کوشش کی گئی تو وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ماضی میں بھی پانی کے معاملے پر سخت مؤقف اختیار کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے آغاز میں ملک بھر میں دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح باخبر ہیں اور حالات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں ماضی میں امن و امان کے شدید مسائل رہے ہیں، لیکن اب صورتحال پہلے سے بہتر ہے اور حکومت اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے اپنے قوانین میں رول 143 شامل کیا ہے، جس کے تحت بجٹ سے پہلے بحث کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ یا کسی اور اسمبلی میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ اس سال رمضان المبارک کے باوجود پری بجٹ سیشن منعقد کیا گیا تاکہ تمام منتخب نمائندے اپنی تجاویز اور سفارشات دے سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال حکومت کی تشکیل میں تاخیر کے باعث یہ اجلاس منعقد نہیں ہو سکا تھا، لیکن اس بار 100 سے زائد اراکین نے اس بحث میں حصہ لیا، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں پانی کی قلت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کراچی میں پیدا ہوئے ہیں اور یہاں کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے، اور رواں سال کے آخر تک 160 ایم جی ڈی اضافی پانی فراہم کیا جائے گا۔ حب ڈیم سے 100 ایم جی ڈی کے نئے کینال پر کام جاری ہے، جو اگست تک مکمل ہو جائے گا، جبکہ 100 ایم جی ڈی کا پرانا کینال بھی بحال کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 25-2024 کا بجٹ 3,056 ارب روپے کا تھا، جس میں سے 2,000 ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں، جبکہ 1,454 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کا سب سے بڑا مالی بوجھ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں آتا ہے، جس پر ماہانہ 100 ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔
انہوں نے ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 472 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لیے جاری کیے جا چکے ہیں، جبکہ 330 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی کاموں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیت دینے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ پیپلز انفارمیشن ٹریننگ پروگرام کے تحت کراچی، حیدرآباد اور سکھر کی یونیورسٹیوں میں 13,500 طلبہ کو تربیت دی جا رہی ہے، جن میں سے کئی نوجوانوں کو روزگار بھی ملا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ کے پانی پر دوسرے صوبوں کی ممکنہ مداخلت پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کسی بھی قیمت پر اپنے پانی کا ایک قطرہ بھی کسی اور کو نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ چولستان اور چوبارہ کینال کے منصوبوں پر سندھ حکومت کو شدید تحفظات ہیں، اور اس معاملے کو سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹ) میں لے جایا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گرین انیشیٹو کے تحت 50 سے زائد ٹیوب ویل لگا کر پانی کے استعمال کا آغاز کیا ہے، جس پر سندھ کو اعتراض ہے۔ سندھ حکومت اس معاملے پر ہر ممکن قانونی اور سیاسی اقدام اٹھائے گی اور اگر ضرورت پڑی تو اپوزیشن کے ساتھ مل کر سخت احتجاج بھی کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب کے اختتام پر ایک قرارداد پیش کی، جس میں پری بجٹ اجلاس میں دی گئی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی۔ ایوان نے اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی اور ترقی و خوشحالی کے سفر کو جاری رکھے گی۔