سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا ہے، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل اسمبلی میں دوبارہ پیش:
سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل اس سے قبل اسمبلی نے منظور کیا تھا لیکن گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر مسترد کر دیا تھا، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا گیا۔
سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور/ اپوزیشن کا احتجاج:
وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار کی جانب سے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔ تاہم ایوان نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025ء منظور کرلیا۔ بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کی۔
سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل کیا ہے؟
سندھ یونیورسٹیز بل کے تحت وائس چانسلر کی تعیناتی کی جاتی ہے لیکن اب سندھ حکومت نے وائس چانسلر تعیناتی میں ترمیم کرتے ہوئے کسی بھی 21 ویں گریڈ کے سرکاری بیورو کریٹ کو وی سی لگانے کا قانون بنا دیا ہے۔ اس سے پہلے وائس چانسلر کے امیدوار کے لیے پی ایچ ڈی ہونا ضروری تھا لیکن ترمیم کے بعد پی ایچ ڈی کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔
منظور شدہ بل کے تحت کیا تبدیلیاں ہوں گی؟
سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اب صوبے کی سرکاری یونیورسٹیز میں بیورو کریٹ افسر کو بھی بطور وائس چانسلر (وی سی) تعینات کیا جا سکے گا۔ مذکورہ بل سے قبل یونیورسٹیز میں پی ایچ ڈی ڈگری کے حامل یونیورسٹی کے ہی سینیئر استاد کو وی سی لگایا جاتا تھا اور یہی اصول دنیا بھر میں بھی نافذ ہے۔ منظور شدہ بل کے تحت ایم اے پاس شخص بھی وائس چانسلر کے عہدے پر تعینات ہوسکےگا۔