کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات میں رواں سال کے 40 دنوں میں 90 سے زائد اموات ہوئیں جبکہ 900 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ترجمان ایدھی محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری سے آٹھ فروری کے دوران تک شہر قائد میں ہونے والے ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 96 اموات ہو چکی ہیں۔ جن میں 11 خواتین اور گیارہ بچے بھی شامل تھے۔ اسی عرصے میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 900 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رواں سال کے دو مہینوں کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 498 ڈرائیوروں کو گرفتار اور 35000 سے زیادہ گاڑیوں کا چالان کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہیوی ٹریفک ہے، جسے کئی طریقوں سے استثنیٰ حاصل ہیں اور ہیوی ٹریفک میں کچرا اٹھانے کے ڈمپرز اور تیل اور گیس لے جانے والے ٹینکرزشامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اکثر ٹریفک حادثات میں موٹر سائیکل سواروں کی غفلت بھی شامل ہوتی ہے۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ کراچی میں 70 لاکھ گاڑیا ہیں جب کہ ٹریفک پولیس کے پاس 5000 افرادی قوت ہے۔ اس صورت حال میں کام کرنا ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ ہماری پہلی ترجیح ٹریفک کے نظام کو بہتر اور منظم بنانا ہے، جس کے بعد ترجیح قانونی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے آٹھ فروری سے روڈ سیفٹی کمیٹی تشکیل دی، جس نے اوورلوڈنگ، اوور سپیڈنگ اور غیر معیاری کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے 20 گاڑیوں کا چالان کیا گیا اور چار تحویل میں لے لی گئیں، جب کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 1400روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
دوسری جانب کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات کے پیش نظر سندھ حکومت نے ہفتے کو دن کے دوران شہر میں ڈمپروں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ حکم کے مطابق ڈمپر رات 11 سے صبح چھ بجے تک شہر قائد میں داخل ہو سکیں گے۔ صوبائی حکومت نے کراچی میں چلنے والی تمام بڑی گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں کی فزیکل ویری فکیشن کا بھی فیصلہ کیا ہے۔