وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا حکم دے دیا۔وزیراعلیٰ نے یہ فیصلہ بورڈ آف ریوینیو کے ایک اہم اجلاس میں کیا، جس کی صدارت انہوں نے خود کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ریکارڈ آف رائٹس پچھلے 60 سے 70 سال سے مینوئل طریقے سے تیار ہو رہا ہے، جو اب ہر صورت ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریکارڈ آف رائٹس کو 1985 میں دوبارہ ترتیب دیا گیا تھا، مگر وہ بھی صرف اسکین کرکے رکھا گیا جس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 2019-20 میں بورڈ آف ریوینیو نے ریکارڈ کا جائزہ لے کر 4 لاکھ 96 ہزار سے زائد انٹریز کو مشکوک قرار دے کر بلاک کر دیا تھا، جس سے لاکھوں افراد کو مسائل کا سامنا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کسی انٹری کو مشکوک قرار نہیں دیا جا سکتا، اور اب اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اصل حقدار کو اس کا جائز حق ملے۔
مراد علی شاہ نے بورڈ آف ریوینیو کو ہدایت دی کہ ریکارڈ کی تحریر نو کے عمل کو شفاف اور سادہ بنایا جائے، تاکہ عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کو 2 ہفتے میں ڈیجیٹل فارم ڈیزائن کرکے پیش کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ فارم کی منظوری کے بعد کراچی اور صوبے کی ایک دیہی یونین کونسل کا ریکارڈ تجرباتی طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ حکومت کی نئی آئی ٹی کمپنی کو سافٹ ویئر بنانے کا کام سونپنے کی ہدایت کی، اور کہا کہ سافٹ ویئر 4 ماہ میں تیار کر لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کی جدید طریقے سے ڈیجیٹلائزیشن سے عوام کو عدالتی کارروائیوں اور دیگر مسائل سے بچا جا سکے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سندھ ریوینیو ریکارڈ کی ترتیب نو کے لیے قوانین میں ضروری ترامیم کرے گی تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔