ماہرہ خان نے ایک پوڈکاسٹ میں اپنی ذہنی صحت کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ ماضی میں شدید ڈپریشن کا شکار رہی ہیں۔ ماہرہ خان نے پوڈکاسٹ میں اپنی ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کی اور بتایا کہ کس طرح انہوں نے مشکل وقت دیکھا اور پھر اپنی بیماری پر بات کرتے ہوئے لوگوں سے مدد کی اپیل کی۔
ماہرہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ ذہنی مسائل اور ڈپریشن کا شکار ہوں، ایسے افراد کو شرمندگی کو چھوڑ کر نہ صرف ڈاکٹرز اور ماہرین کے پاس جانا چاہیے بلکہ اپنے ارد گرد موجود لوگوں سے بھی بات کریں۔ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ذہنی صحت کے بارے میں سطحی طور پر بات کرنا آسان ہے لیکن اس کی گہرائی میں جانا اور اسے سمجھنا مشکل ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ’ڈپریشن‘ شرمندگی نہیں بلکہ بیماری ہے، جس کا علاج موجود ہے، اس کی ادویات ہیں اور اسے بہتر بنانے کے لیے ماہرین بھی ہیں، اس لیے ہر کسی کو اس پر بات کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق ڈپریشن ایک کیمیائی عدم توازن ہے، ڈپریشن ہونے کے اسباب ضرور ہوتے ہیں لیکن ڈپریشن سمیت دیگر تمام ذہنی صحت کے مسائل بیماریاں ہیں اور ان کے لیے دوائیں اور علاج دستیاب ہے۔
ماہرہ خان نے اعتراف کیا کہ جب ان کی حالت بہت زیادہ خراب تھی تو ادویات نے ہی ان کی سب سے زیادہ مدد کی، اس کے بعد روحانی تسکین اور لوگوں کی مدد نے انہیں ڈپریشن سے نکلنے میں مدد فراہم کی۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کے وقت وہ ہر وقت دعائیں مانگتی رہتی تھیں، خدا کے قریب ہوگئی تھیں جب کہ مشکل وقت میں انہیں ان کے بہترین دوستوں، اہل خانہ اور بیٹے کی مدد بھی حاصل رہی۔
اداکارہ نے ’سپورٹ سسٹم‘ کو ڈپریشن کے لیے بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن جیسے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کرنا ضروری ہے اور ذہنی صحت اور اس کے بارے میں بات کرنے سے شرمندگی کو دور کرنا ضروری ہے۔
پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے ماہرہ خان نے بتایا کہ وہ اب 40 سال کی عمر کو چھو رہی ہیں، ایسے میں وہ بشریٰ انصاری اور عتیقہ اوڈھو سے متاثر ہیں جو کہ اپنی ماں کی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد بھی شوبز سمیت تمام شعبہ جات میں متحرک ہیں اور ساتھ ہی اپنی صحت کا بھی خیال رکھ رہی ہیں۔