سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس فیاض بٹ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں کے الیکٹرک،حیسکو، سیپکو کے چیف ایگزیکٹو، قائد حزب اختلاف علی خورشیدی اور ایم کے ایم اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ عامر صدیقی نے مونس علوی کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ نے مجھے دھمکی ہے، جس پر مونس علوی نے کہا آپ نے مجھے کنٹریکٹر کہا ہے۔ عامر صدیقی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کنٹریکٹر ہو۔ کراچی میں 14 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ یہاں لوڈ شیڈنگ کا کوئی قانون ہی نہیں ہے۔ نیپرا قانون پرعمل نہیں کروا رہا۔
ایم کیوایم کے وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے شہریوں کو آدھا پاگل بنا دیا ہے،عوام پر ظلم کرنا بند کریں۔ سی ای او مونس علوی کا کہنا تھا کہ آپ ہماری مجبوریوں کو نہیں سمجھ سکتےجہاں پر بل جمع نہیں ہوگا وہاں 18 گھنٹے بھی لوڈ شیڈنگ ہو سکتی ہے۔ 30 سے 40 فیصد لوگ بل ادا نہیں کرتے۔ ہم ہزاروں لوگوں کی بجلی کاٹ نہیں سکتے ۔ ہم بجلی کاٹنے جاتے ہیں تو ہمارے ملازمین پر حملے ہوتے ہیں۔
اجلاس کے بعد بات چیت کرتے ہوئے فیاض بٹ نے بتایا کہ ہم نے پاور کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ علاقے کے ایم پی ایز سے ملاقات کی جائے۔سی ای او کے الیکٹرک کا رویہ ٹھیک نہیں تھا۔ہم پاور کمپنیوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر علی خورشید نے کہا کہ کے الیکٹرک میں کالی بھیڑیں موجود ہیں،ہم نے سی ای او کے الیکٹرک کو بتایا کہ18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔بجلی چوری اور جنریٹر مافیا کے ساتھ کے الیکٹرک کا عملہ ملا ہوا ہے۔کوئی ایم پی ایز تو بجلی چوری نہیں کرتے۔سابقہ میٹنگ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ اوور لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ لیکن رات کو 2بجے بھی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی ای او کے الیکٹرک سے کھل کر بات کی ہے، مسائل حل نہ ہوئے تو لوگ آوٹ آف کنٹرول ہو جائیں گے۔