پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن و امان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن و امان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ بیلاروس کے صدر اور وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر سنگجانی کے مقام کی تجویز دی گئی، غیر معمولی مراعات بشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔
وزارت داخلہ کے مطابق مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی، پُرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹین گن، گرینیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق پُرتشدد احتجاج مظاہرین نے خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا، پی ٹی آئی کے احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے، 1500 شرپسند مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ساتھ تھے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پُرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی، قانون نافذ کرنے والےاداروں نے پُرتشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق پُرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، پکڑے گئے شر پسندوں میں تین درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں، مظاہرین نے جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا تھا۔
وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ پولیس اور رینجرز نے اس پُرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے جان لیوا اسلحہ کا استعمال نہیں کیا، پاک فوج کا اس پُرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ ہجوم کو کنٹرول کرنے پر تعینات تھی۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے عمل کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، ان خود ساختہ پُرتشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کیا، مظاہرین کے فرار کے فوری بعد وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے، پراپیگنڈا میں مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتالوں کی انتظامیہ نے ہلاکتوں کی رپورٹ کی تردید بھی کی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور اے آئی سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے، بد قسمتی سے غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پراپیگنڈا کا شکار ہو گئے ہیں، وفاقی وزراء، حکومتی اہلکاروں، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آباد نے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورتحال کی وضاحت کی۔
ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر پاکستانی شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان مں انتشار، بدامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا، پُرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سیکڑوں ملین کا نقصان ہوا ہے، ان پُرتشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ پاکستان بشمول خیبرپختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پُرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈا کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن و استحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔