پاکستان کے مختلف شہروں میں اسموگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس میں لاہور اور ملتان سرِفہرست ہیں۔ اسموگ کی سنگین صورتحال کی تحقیقات کرنے والی زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اسموگ کی حالیہ صورتحال فصلوں کی باقیات کو جلائے جانے کے بجائے شہروں میں گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کا سبب ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ اس وقت وہیکل کی ایمیشن سب سے زیادہ ہے، دو تین سال پہلے یہ 40 فیصد تھی اور اب یہ 80 فیصد پر چلی گئی ہے جو گاڑیوں کی ہے، اگر بڑے شہروں کا ڈیٹا نکالیں تو ہر سال ہر شہر میں ایک لاکھ گاڑی شامل ہو رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق گیس کی کمی کی وجہ سے متبادل ایندھن زیادہ صنعتی دھواں پیدا کررہا ہے، گیس کی شارٹیج پچھلے 5 سال سے زیادہ ہے، لوگوں نے اپنی انڈسٹری شفٹ کرلی ہے، گیس کے بوائلر میں فیول کے لیے لکڑی کا استعمال ہے، انتہائی ناقص اور استعمال شدہ کپڑے، پلاسٹک کی جوتیاں اور ہر قسم کا ٹریش مٹیریل ہے جسے استعمال کیا جارہا ہے، اس کی وجہ سے اسموگ زیادہ ہورہی ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق قدرتی ماحول کو خراب کرنے والے عوامل کو جتنی جلدی درست کیا جائے گا اسموگ کی سنگینی کو اتنی تیزی سے کم کرنا ممکن ہے