کراچی میں گیارہ سال سے لاپتہ نوجوان دانش عقیل انصاری کی واپسی کی امید لگائے انکی والدہ انتقال کرگئیں۔ دانش عقیل انصاری کی والدہ کا انتقال 17 ستمبر کو ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دانش عقیل انصاری کے بڑے بھائی محمد علی انصاری نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا ہے کہ والدہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے دانش کے لیے بہت بے چین رہتی تھیں، چوبیس گھنٹوں کے ہزاروں لمحات دروازے کو تکتی رہتی تھیں کہ شاید دانش کسی لمحے کہیں سے واپس آجائے۔
محمدعلی انصاری نے بتایا کہ والدہ راتوں کو آٹھ آٹھ کر دروازے کی طرف حسرت بھری نظروں سے تکتی اور ہر رات بستر پر بے چینی سے کروٹیں بدلتے رات گزارتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ والدہ اکثر رات کے اوقات میں دانش کی شادی کے لیے رکھے ہوئے زیوارات کو نکال کر ہچکیوں کے ساتھ روتی رہتی تھیں اور کہتی تھی کہ دانش تم جلدی آجاﺅ میں تمہارا انتظار کررہی ہوں میں تمہاری دلہن لانا چاہتی ہوں میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اور بلا آخر میری والدہ11برس سے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کی آمد کی امید لگائے 17 ستمبر کو دنیا فانی سے رخصت ہو گئیں