سندھ اسمبلی اجلاس
سندھ اسمبلی کا اجلاس صبح سوا 10 بجے اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس وقص شاہ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس تلاوت قرآن پاک، نعت شریف اور فاتحہ کے بعد محکمہ سماجی بہود سے متعلق وقفہ سوال ہوا۔
سعید غنی
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں توجہ دلائونوٹس ے جواب میں کہا ہے کہ سندھ حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بلدیاتی نمائندوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی اختیارات دئیے ہیں۔ جلد ہی یونین کمیٹیوں اور یونین کونسلز کے لئے ایک گائیڈ لائن جاری کررہے ہیں کہ ان کو ملنے والی او زی ٹی کو کس کس مد میں خرچ کہا کہاں کیا جاسکتا پے۔ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن لطیف آباد اور قاسم آباد سمیت پورے حیدرآباد میں صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کی نکاسی کے لئے اقدامات کررہے ہے، البتہ بجلی کی بندش کے باعث انہیں سیوریج کے پمپنگ اسٹیشنز جنریٹرز کی موجودگی کے باوجود اپنی مکمل پرفارمنس نہیں دے سکتے۔
محمد ریحان راجپوت کا توجہ دلائونوٹس
تحریک انصاف کے محمد ریحان راجپوت کی جانب سے ان کے حلقہ لطیف آباد سیوریج سسٹم اور واٹر سپلائی کی متاثرہ لائنوں کے ایشو پر ایوان میں توجہ دلائو نوٹس پیش کیا۔ جواب میں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہوئی ہے، جس کے باعث گھروں میں صاف پانی کی سپلائی کی مقدار میں کمی ہوئی ہے۔ سندھ اسمبلی میں حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بنانے کی منظوری کے بعد وہ ابتدائی مراحل میں ہے اور تیزی سے کام کررہی ہے۔ البتہ مسئلہ بجلی کی بندش کا ہے، گو کہ وہاں جنریٹرز نصب ہیں لیکن بجلی کی بندش کے بعد وہ اس استطاعت سے کام نہیں کررہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ حیدرآباد کا سیوریج سسٹم پمپنگ اسٹیشن پر منحصر ہے اور لطیف آباد میں 7 سیوریج کے پمپنگ اسٹیشن درست چل رہے ہیں۔ صرف بجلی کی بندش سے جنریٹر کے باوجود وہاں کچھ مسائل آئے ہیں۔
محمد فاروق کا توجہ دلائونوٹس
جماعت اسلامی کے محمد فاروق کی جانب سے ٹاﺅن اور یوسیز کے چیئرمینوں کو اختیارات کی منتقلی کے سوال پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بلدیاتی نمائندوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی اختیارات دئیے ہیں۔ جلد ہی یونین کمیٹیوں اور یونین کونسلز کے لئے ایک گائیڈ لائن جاری کررہے ہیں کہ ان کو ملنے والی او زی ٹی کو کس کس مد میں خرچ کہا کہاں کیا جاسکتا پے۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں تمام بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور ان کے فرائض درج ہیں اور وہ اس قانون کے تحت اپنے تمام اختیارات استعمال کرسکتے ہیں۔ اس وقت قانون کے مطابق بلدیاتی منتخب نمائندوں کے پاس سب کچھ موجود ہے۔ معزز رکن نے سندھ سولڈ ویسٹ کی بات کی ہے تو انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ خود سے کوئی کام نہیں کرتا۔ بلدیاتی قانون میں کچرا اٹھانے کی کراچی کی حد تک یہ ذمہ داری ڈی ایم سیز کے پاس تھی اور ان تمام نے اپنی کونسلز سے منظوری کے بعد یہ اختیار سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو دیا تھا۔ اسی طرح کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا قانون 90 کی دہائی کا ہے، اس کے اختیارات پہلے سندھ حکومت کے پاس تھے۔ سندھ حکومت نے یہ اختیارات پہلے نعمت اللہ خان اور بعد ازاں مصطفٰی کمال کے دئیے اور اب یہ اختیار مئیر کراچی کے پاس ہے، جس کی ڈیمانڈ اس ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے کی تھی۔
سعید غنی نے کہا کہ اس وقت واٹر بورڈ میں بحیثیت وزیر زیرو مداخلت ہے۔ اسی طرح کلک کوئی ادارہ نہیں بلکہ یہ ایک پروجیکٹ ہے اور آج بھی ٹاﺅنز کی اسکیموں کو اس کے ذریعے بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا سراسر غلط ہے کہ بلدیاتی منتخب نمائندوں کو کوئی اختیارات نہیں ہیں۔ میرے معزز دوست نے 140اے کا ذکر کیا کہ اس قانون کے تحت صوبائی حکومت بلدیاتی ادارے۔ قائم کرے گی، لیکن اس میں کہی یہ نہیں لکھا کہ ان کو کتنی سیاسی، انتظامی یا مالی اختیار دیا جانا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت کے ایم سی ہو، یونین کمیٹیاں یا یونین کونسلز ہوں ان کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات دئیے گئے ہیں۔ ہم نے تمام ٹاﺅنز میں ان کے ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن کو محفوظ بنانے کے لئے ان کے او زی ٹی شئیر میں اضافہ کرکے انہیں مالی طور پر مستحکم کیا ہے، ہم اربن ایریا کی یونین کمیٹیوں کی او زی ٹی 5 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ جبکہ یونین کونسلز کی 5 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ کردی ہے اور انہیں ملازم کی تنخواہیں 4 لاکھ تک محدود رکھنے۔کی ہدایات بھی دی ہیں تاکہ ان یوسیز میں چھوٹے موٹے کام ہوسکیں۔سعید غنی نے کہا کہ جلد ہی تمام یونین کونسلز اور یونین کمیٹیوں کو ایک گائیڈ لائن دے رہے ہیں کہ انہیں ملنے والی او زی ٹی کہاں خرچ کرنی ہے اور ہر ماہ کی رپورٹ بھی مرتب کی جائے گی تاکہ ان میں مالی بحران کو کنٹرول کیا جاسکے۔
شارق جمال کا توجہ دلائونوٹس
ایم کیوایم کے شارق جمال کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ معزز رکن کا جب توجہ دلاﺅ نوٹس آیا تو میں نے میں نے ٹاﺅن میونسپل کمیٹی ماڈل کالونی سے معلومات حاصل کی کہ وہ بارشوں کے بعد کی صورتحال پر کیا کرنے جارہے ہیں۔ مجھے جواب ملا کہ ہم نے اپنی ایک اسکیم کلک کی معرفت دی ہے، جس پر جلد کام شروع ہوجائے گاجبکہ دیگر سڑکوں کی مرمت اور پیچ ورک کے لئے ٹی ایم سی ماڈل ٹائون¿ن نے 15 ستمبر سے کام کے آغاز کی یقین دہانی کروائی ہے۔ کے ایم سی 100 سے زائد سڑکوں پر کام شروع کررہی ہے، جس میں 1400 ملین سڑکوں پر، 200 ملین اسٹریٹ لائٹس جبکہ 400 ملین پلوں کی مرمت پر خرچ کئے جائیں گے۔ جبکہ ٹاﺅنز کی حدود میں سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لئے ٹاﺅنز کے پاس وسائل موجود ہیں، اگر نہیں ہوں گے وزیر اعلٰی سندھ کے توسط سے ان کا مالی معاملہ بھی حل کریں گے۔
شبیر قریشی کا توجہ دلائونوٹس
تحریک انصاف کے شبیر قریشی کونسل نے اپنے ایک توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ میرے حلقے میں ذوالفقار بھٹو شہید کے نام پر ڈسپنسری خستہ حالی کا شکار ہے اورمینٹرنٹی ہوم بھی تباہ ہوچکا ہے یہاںمحکمہ صحت کی جگہ پر اینٹی کرپشن نے دفتر بنا لیا ہے۔ پارلیمانی سکریٹری برائے صحت ندا کھوڑو نے کہا کہ یہ ڈسپنسری مکمل فعال ہے جہاںتین شفٹس میں کام ہوتا ہے ،گراﺅنڈ فلور کے ساتھ تین فلور کی بلڈنگ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گراﺅنڈ فلور میں حال ہی میں کام ہوا ہے ،فرسٹ فلور تھوڑا خراب ہے اس کو بھی جلد ٹھیک کروا لیں گے ۔اس ڈسپینسری کا نام آر ایچ سی شیر شاہ ہے یہاں نیوٹریشن کا پروگرام بھی چل رہا ہے۔
آغا سراج درانی و سید ناصر شاہ
ایوان کی کارروائی کے دوران سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ ماضی میں ہم پرانی اسمبلی میں ہم ایک دن جاتے تھے اور وہاں اجلاس کی کارروائی ہوتی تھی اس روایت کو برقرار رکھیں ۔ اس پرانے ہال میں ہمارے اور نثار کھوڑو کے بہت اچھے دن گزرے ہیں، صوبائی وزیر توانائی ناصرحسین شاہ نے کہا کہ آغا سراج درانی بہت اچھی تجویز ہے اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیے اور ایک ماہ میں کم ازکم ایک سیشن پرانی عمارت میں ہونا چاہیے۔
قرة العین کا توجہ دلائونوٹس
ایم کیو ایم کی قرة العین کے توجہ دلاﺅ نوٹس پرلانڈھی کالج کی حالت خستہ حالی سے متعلق تھا وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ میری بہن نے جس کالج کے سے بات کی ہے وہ بالکل بجا ہے یہ بلڈنگ اپنی عمر گذار چکی ہے ۔اس عمارت کو منہدم کرکے دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے۔ میں ذاتی طور پر اس کالج کا دورہ بھی کروں گا اور حکومت سندھ کا محکمہ تعلیم اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔
ایک تحریک استحقاق
پیپلز پارٹی کی ہیر سوہوہیر سویکی ایک تحریک استحقاق پر جو ایک ٹی ایم او دیدار شاہ کے خلاف تھی ۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ ہم نے ڈی ایم او دیدار شاہ کے خلاف کاروائی کی ہے کہ انہوں نے ایک رکن اسمبلی کے فون کال کا جواب کیوں نہیں دیا ۔اس افسر کو معطل کردیا گیا ہے ۔
نئے نوٹس اور سندھ کا ایشو
صوبائی وزیر ثقافت ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نئے کرنسی سے موہن جو دڑو کی تصویر ہٹا رہاہے میں وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کروں گا کہ وہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کریں اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی نے کہا کہ میں اپوزیشن کی طرف سے ذوالفقار شاہ کے ساتھ ہوں ۔
وقفہ سوال
قبل ازیں وقفہ سوال کے دوران سندھ کے وزیر سماجی بہبود میر طارق تالپور نے کہا کہ ان کا محکمہ مناسب تصدیق کے بعد ان این جی اوز کو فنڈز فراہم کرتا ہے جو ہمارے پاس کم ازکم ایک سال سے رجسٹرد ہوں اور وہ فنڈز کی فراہمی کے لئے درخواست دیں۔ محکمہ سماجی بہود سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ نگراں دور میں محکمہ سماجی بہبود کے لئے اگر کچھ فندز کی منظوری دی گئی تھی تو اس کا انہیں علم نہیں ہے ۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ سمجای بہبود منشیات کے عادی افراد کے بحالی کے لئے آگاہی مہم چلاتا ہے۔
اسپیکر کا مشورہ
اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے انہیں مشورہ دیا کہ اس مہم میں ارکان سندھ اسمبلی کو بھی بلائیں اور ان کا تعاون حاصل کریں۔ رکن اسمبلی عبدالباسط نے دریافت کہ منشیات کے عادی افراد میں کیا اضافہ ہوا ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ منشیات کے عادی افراد کی تعداد کھبی کم اور کھبی زیادہ ہوتی ہے ۔منشیات کے عادی افراد کے بحالی کے لئے کورنگی میں ایک بحالی مرکز بنا رہے ہیں۔ قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا کہ بار بار سنتے آرہے ہیں کہ کورنگی میں منشیات کے عادی افراد کے لئے بحالی مرکز بنے گا آخر یہ کب تک بن جائے گا۔ جس پر میر طارق تالپور نے کہا کہ کورنگی میں بحالی مرکز 2025 تک بن جائے گا ۔تحریک انصاف کے ریحان بندوکڑا نے کہا کہ گداگری کو روکنے کے لئے رضا کاررکھیں جو اس چیز کی حوصلہ شکنی کریں جس پرطارق تالپور نے کہا کہ گداگری کو روکنے کے لیے مختلف این جی اوز کام کر رہی ہیں ۔اس کو سندھ حکومت ختم کر سکتی ہے ،یہ اربوں روپوں کا کاروبار ہے اسے ختم کرنا اتنا آسان نہیں ہے ۔
گداگری کا ایشو
ایم کیو ایم کی فوزیہ حمیدکے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے سینئر سٹیزن کے لیے 14سینٹرز بنائے ہیں جہاں ہم ڈاکٹرز بھی رکھیں گے ۔ پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے کہا کہ دنیا میں کوئی ملک ہمیں ویزا دینے کے لیے تیار نہیں ہے، گداگری کو روکنے کے لیے کیا اقدام کئے گئے ہیں ؟ جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ لوگوں نے یہ پروفیشن کے طور پر اپنا لیا ہے۔ طارق تالپور نے کہا کہ ایف آئی اے کا مسئلہ ہے یہ لوگ ویزہ لیکر باہر بھیک مانگتے ہیں ،اس سے ہمارے ملک کی بدنامی ہوتی ہے ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اس پر وفاقی حکومت اور صوبے قانون سازی کریں ۔ ایم کیو ایم کے وسیم احمد نے کہا کہ گداگروں کے منظم انداز میں بھیک مانگتے ہیں یہ گروہ ہیں، حکومت اس پر سنجیدہ ہوکر کام کرے۔ طارق تالپور نے کہا کہ دونوں چیزیں ہیں غربت اور کاروبار بھی ہے۔ پولیس کے ذریعے ہم نے 266 بچے برآمدکیے لیکن عدالت نے واپس کردیئے ۔
منشیات کی لعنت
ایم کیو ایم کی فوزیہ حمیدکے سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال محکمہ سماجی بہبود نے 4039 این جی اوز رجسٹرڈ کی ہیں۔ جو این جی اوز فیلڈ میں کرتی ہیں ان کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے ۔ ایم کیو ایم کی بلقیس مختار نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبودفائیو اسٹار ہوٹلز میں پروگرامز کرنے کے بجائے سجاول ٹھٹہ یا فیلڈ میں پروگرام کرے۔ یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ عالمی این جی اوز فائیو اسٹارز ہوٹلز میں پروگرامز کرتی ہیں، ان کے پاس پیسے بہت ہیں ،لوکل این جی اوز فیلڈ میں کام کرتی ہیں ۔ایم کیو ایم کے راشد خان کے ایک سال کے جواب میںصوبائی وزیر نے بتایا کہ 2017میں 7 ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ ہوئی ،جو فیلڈ میں کام نہیں کرتیں ان کی رجسٹریشن منسوخ ہوجاتی ہے۔ منشیات کی روک تھام کے لیے پولیس اور ایکسائیز کام کرتی ہے۔
اجلاس ملتوی
بعدازاں دوپہر پونے ایک بجے اجلاس پیر(16 ستمبر، 2024ء) کی دوپہر2 نجے تک ملتوی کردیا گیا۔