Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ

پاکستان اور انڈیا… دو ہمسائے، دو ایٹمی طاقتیں، اور ایک تاریخ.۔

دونوں ممالک رقبے، آبادی ، معاشی صورتحال اور دفاعی ساز و سامان یعنی ہر شعبے میں عددی اعتبار سے ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔   لیکن اسکے باوجود ماضی میں دونوں ممالک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ جبکہ کارگل اور بالا کوٹ جیسی کئی محدود جھڑپیں بھی ہوتی رہیں ہیں ۔ اور ایک دوسرے کو رویتی دشمن قرار دیے جانے کے باعث ہمیپشہ ہی مقابلے اور مسابقت کی کیفیت میں رہتے ہیں ۔

دنیا میں ہتھیاروں اور عسکری طاقت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ گلوبل فائر پاور کے مطابق 2025 میں دنیا کی سب سے طاقتور عسکری قوتوں میں امریکہ، روس اورچین کے بعد انڈیا کا نمبر آتا ہے۔ گلوبل فائر پاور کے مطابق اس کے مقابلے میں فہرست میں شامل 145 ملکوں میں پاکستان کا نمبر 12 واں ہے۔

سویڈش تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2025 میں انڈیا نے اپنے دفاع پر تقریباً 86 ارب ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ جبکہ پاکستان نے 25-2024 کے مالی سال کے لیے مسلح افواج کے لیے 10 ارب ڈالر سے زیادہ رقم مختص کی ہے۔

گلوبل فائر پاور کے مطابق انڈیا کے پاس زمینی فوج کے تقریباً 22 لاکھ اہلکار ہیں ۔ جبکہ فضائیہ کے ارکان کی تعداد تین لاکھ 10 ہزار اور بحریہ کے اہلکاروں کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستانی افواج میں برّی فوج کے تقریباً 13 لاکھ دس ہزار، جبکہ بحریہ کے سوا لاکھ جبکہ فضائیہ کے 78 ہزار کے اہلکار ہیں۔

"فضا میں، انڈیا کے 2229 طیاروں کے مقابلے میں پاکستان کے 1399 جہاز ہیں ان میں سے اگر جنگی طیاروں کی بات کی جائے تو پاکستان کے 418 طیاروں جن میں 328 لڑاکا اور 90 بمبار طیارے کے مقابلے میں انڈیا کے پاس 643 جنگی طیارے  513 لڑاکا اور 130بمبار طیارے ہیں۔ لیکن جے ایف 17 اور ایف-16 جیسے طیارے پاکستان کی مضبوطی کا نشان ہیں۔

"بری فوجی قوت میں بھی انڈیا عددی طور پر آگے ہے، مگر کچھ شعبوں میں پاکستان کو برتری حاصل ہے… جیسے خودکار توپیں اور ملٹی بیرل راکٹ لانچر۔” گلوبل فائر پاور کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے پاس کُل 2672 اور انڈیا کے پاس اس سے ڈیڑھ گنا سے زیادہ یعنی 4201 ٹینک موجود ہیں۔

"بحری میدان میں  انڈیا کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس ایسا کوئی جہاز نہیں۔ تاہم آبدوزوں کے میدان میں دونوں ممالک تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔” گلوبل فائر پاور کے مطابق انڈین بحریہ کے پاس کل 293 بحری اثاثے ہیں جبکہ پاکستان کے کل بحری اثاثوں کی تعداد 121 ہے ۔

"میزائل صلاحیت دونوں ممالک کی اصل طاقت ہیں ۔ پاکستان کے پاس شاہین، ابابیل اور غوری جیسے بیلسٹک میزائلز، جبکہ انڈیا کے پاس پرتھوی، اگنی اور ہائپرسونک میزائلز موجود ہیں۔” کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں اسٹریٹیجک اور ڈیفینس اسٹڈیز کے استاد ڈاکٹر منصور احمد کے مطابق  ابابیل جنوبی ایشیا میں پہلا ایسا میزائل ہے جو 2200 کلومیٹر کے فاصلے تک متعدد وار ہیڈز یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

"جدید جنگوں میں ڈرونز کا کردار بڑھ چکا ہے۔ انڈیا نے امریکہ سے خطرناک پریڈیٹر ڈرونز خریدے، جبکہ پاکستان نے مقامی طور پر براق، شہپر اور چین و ترکی سے جدید ڈرونز حاصل کیے۔” بھارتی دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی اس بات کو تسلیم کر تے ہیں کہ پاکستان کے پاس ‘انڈیا سے کم’ ڈرون ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کے ڈرونز میں مختلف صلاحیتیں ہیں ۔

سویڈش تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق جوہری وار ہیڈز کے لحاظ سے دونوں ممالک ہم پلہ دکھائی دیتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق جہاں انڈیا کے پاس اندازاً 172 ایٹمی وار ہیڈز ہیں  وہیں پاکستان کے پاس ایسے وار ہیڈز کی تعداد اندازاً 170 ہے۔

دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق ان تمام اعداد و شمار اورعددی اعتبار سے برتری کے باوجود بھارتی افواج میدان جنگ میں  حکمت عملی ، جذبے اور تکینک کے اعتبار سے ہمیشہ ہی خود کو ناتجربہ کار اور ناکام ثابت کیا ہے جبکہ پاکستانی جوانوں اور شاہینوں نے ہمیشہ ہی خود سے کئی گنا بڑے دشمن کو سرپرائز دیا ہے اور ایسے کارنامے انجام دئے ہیں جو میدان جنگ میں دنیا کی تاریخ میں آج تک کوئی اور انجام نہیں دے سکا ۔

Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts