فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کوبغیر کسی پیشگی نوٹس کے ٹیکس کی رقم ریکور کرنے کیلئے بینک اکاؤنٹس سے رقوم نکالنے اور جائیداد ضبط کرنے کے اختیارات حاصل کرلئے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے جاری کردہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو عدالتوں سے فیصلے کے بعد کسی بھی ٹیکس دہندہ کے بینک اکاؤنٹس یا منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے ٹیکس کی فوری وصولی کا اختیار حاصل ہو گیا ہے اور اس کے لیے مزید کسی نوٹس کی ضرورت نہیں ہوگی۔
نئے آرڈیننس کے نفاذ کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 138 کے تحت نوٹس جاری کیے بغیر ہی ایف بی آر ٹیکس کی ریکوری کر سکے گا۔
مزید پڑھیں؛ ونڈ فال ٹیکس، ایف بی آر نے 16 بینکوں سے صرف ایک دن میں 23 ارب روپے وصول کرلئے
اس ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو کاروباری اداروں اور فیکٹریوں میں اپنے افسران تعینات کرنے، پیداوار، مال کی ترسیل اور غیر فروخت شدہ اسٹاک کی نگرانی کا بھی مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس وصولی بڑھانا، تعمیل کو یقینی بنانا، عدالتی تاخیر کو روکنا ہے، آرڈیننس کی شق 138(تھری اے)، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق140(سکس اے )میں ترمیم کی گئی، ان لینڈ ریونیو آفیسرز کاروبار کی پروڈکشن،سپلائی اورانوینٹری کی نگرانی کیلئےتعینات ہوسکیں گی۔
دستاویز کے مطابق آرڈیننس کے نفاذ سے پیداوار کی کم رپورٹنگ اور ٹیکس چوری روکی جائے گی، فیڈرل ایکسائز ایکٹ کے تحت ٹیکس اسٹامپ اور لیبلز کو مزید سختی سے نافذ کیا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق اس آرڈیننس کے نفاذ سے ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے ذریعے ٹیکس چوری کو روکا جائے گا، عدالتی مقدمات یا اپیلوں کی وجہ سے ٹیکس کی وصولی میں تاخیرکو روکا جائے گا۔