Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، نو مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہو گا جبکہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہو گا۔ اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گزارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے سندھ کنال کے معاملہ زیر بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا ہے اس پر مصروفیات رہی، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا یے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا یا نا دینا عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا، اٹارنی جنل نے بتایا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts