مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردِ عمل سامنے آگیا ہے۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال پر سوال کے جواب میں کہا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان1500 سال سے کشیدگی چل رہی ہے، تو آپ جانتے ہیں، یہ ہمیشہ سے رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لیکن وہ کسی نہ کسی طرح اسے حل کر لیں گے، مجھے اس کا یقین ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑی کشیدگی رہی ہے، لیکن ہمیشہ سے ایسا ہی رہا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ وزیر اعظم شہباز شریف یا نریندر مودی سے بات کریں گے تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں بھارت کے بھی بہت قریب ہوں اور پاکستان کے بھی بہت قریب ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کا تنازع ہزار سال سے جاری ہے، شاید اس سے بھی زیادہ عرصے سے۔
اس سے قبل گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جن کے عزیز اس واقعہ میں مارے گئے اور دعاگو ہیں کہ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔
مزید پڑھیں:صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، پاک بھارت معاملات بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں:امریکا کاردعمل
اس سوال پر کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے کردار کی خواہش ظاہر کی تھی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گی۔
اس سوال پر کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کم کرانے کے لیے کوئی کردار ادا کررہی ہے؟ ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یقینی طور پر اس وقت ہم کشمیر یا جموں کے اسٹیٹس پر کوئی مؤقف نہیں اپنا رہے۔